پیرس میں اقتصادی تعاون اور ترقی کی تنظیم کے ہیڈ کوارٹر میں یورپ کے لیبر وزراء کا اجلاس ہوا۔ جس میں یورپ میں مختلف مسائل مستقبل میں کووڈ19 بحران، روس یوکرائن جنگ کے اثرات اور معیاری ملازمتوں جیسے پہلووں کا جائزہ لیاگیا۔
اجلاس کے بعد سپین کے وزیر برائے لیبر و ایمیگیرشن نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہاہے کہ وہ ایمیگریشن قوانین میں جتنی جلدی ممکن ہو سکا اصلاحات و ترامیم کو ممکن بنانے کی کوشش کررہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا اس حوالے سے ڈیڈ لائن دینا ممکن نہیں تاہم موسم گرما کے دوران یا احتتام تک اصلاحات کا عمل مکمل کرلیا جائے گا۔ایک سوال کے جواب میں انکا کہنا تھا کہ سپین کے شہریوں کو بہتر کام مہیا کرنا ان کی اولین ترجیح ہے۔ انھوں نے اس خدشے کوبھی مسترد کردیاکہ زیادہ ورکرز کے بعد تنخواہوں میں کمی بھی ہو سکتی یے۔
انکا کہنا تھا کہ تعمیرات، ڈرائیور، زراعت، انفارمیشن ٹیکنالوجی، میڈیکل جیسے شعبوں کو ورکرز کی کمی کا سامناہے۔ جتنی جلدی اصلاحات ہو جائیں گی اس کمی کو پورا کیا جاسکے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ ایسے تارکین وطن جو کسی بھی شعبے میں مہارت رکھتے ہوں گے ان کو ترجیح دی جائے گی۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق سپین میں مقیم غیر ملکی طلباء کو کام کی اجازت اور کاغذات حاصل کرنے کا موقع فراہم کرے کیاجائے گا۔ ایسے افراد جوعرصہ دو سال سے سپین میں مقیم ہیں ان کے لئے بھی قانون سازی کی جائے گی۔ ایسے افراد جنھوں نے 6 مہینے کے لئے کانٹریکٹ پر کام کیاہو اور ان کا کانٹریکٹ ختم ہوگیا ہو وہ بھی اس سے مستفید ہوسکیں گے۔ایسے افراد جن کو کوئی تکینیکی کام آتا ہوگا وہ بھی اس سہولت سے فائدہ اٹھا سکیں گے۔
واضع رہے قوانین میں تبدیلی صرف سپین میں مقیم طالب علموں اور دیگرایسے افراد جو غیر قانونی طور پر سپین میں مقیم ہیں ان کے لئے کی جارہی ہے۔
Comments are closed.