نیوٹرلز کو بتایا تھا سازش کامیاب ہونے دی تو معیشت بکھر جائے گی، عمران خان

اسلام آباد : سابق آئی ایس آئی سربراہ جنرل فیض حمید کے ساتھ مبینہ طور پر ’ضرورت سے زیادہ‘ گرمجوش تعلقات کے تاثر کو رد کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ اُن کے ذہن میں کبھی (اگلے) آرمی چیف کی تقرری کا خیال نہیں آیا تھا کیونکہ وہ اداروں کو کنٹرول نہیں کرنا چاہتے تھے۔

اُنھوں نے کہا کہ جنرل فیض حمید آئی ایس آئی کے سربراہ تھے جو براہِ راست وزیرِ اعظم کے ساتھ تعلق میں ہوتا ہے۔

’میں تو اور کسی فوجی اور جنرل کو نہیں جانتا تھا، نہ تعلقات ہوتے تھے میں نے جنرل باجوہ سے کہا تھا کہ آپ نام تجویز کریں کیونکہ آپ کی فوج ہے آپ بہتر جانتے ہیں۔‘

جب اینکرپرسن نے اُن سے پوچھا کہ کیا اُن کے اور جنرل قمر جاوید باجوہ کے درمیان تعلقات کی خرابی کی وجہ یہی بات بنی تو عمران خان نے کہا کہ اُنھیں کبھی نہیں سمجھ آئی کہ مسائل کیا بنے۔

عمران خان نے کہا کہ وہ صرف یہ چاہتے تھے کہ جنرل فیض حمید سردیوں میں بھی آئی ایس آئی سربراہ رہیں کیونکہ ایک تو ملک کے خلاف مبینہ طور پر سازش ہو رہی تھی اور دوسرا یہ کہ امریکیوں کے افغانستان سے انخلا سے ہمارے لیے مسائل پیدا ہونے تھے۔امریکہ عالمی قوت ہے، پاکستان سب سے زیادہ برآمدات وہاں کرتا ہے، سب سے امیر اوورسیز پاکستانی امریکہ میں ہیں، مگر امریکہ ہم سے غلامی چاہ رہا تھا۔

سابق وزیرِ اعظم نے کہا کہ امریکہ اس بات کی قدر کرتا ہے اگر کوئی اس کے سامنے اپنے قومی مفاد کے لیے کھڑا ہو، اسی لیے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اُنھیں عزت دی تھی۔

مگر عمران خان نے کہا کہ امریکہ اُن سے غلامی چاہ رہا تھا کہ روس نہیں جائیں، اڈے دے دیں۔

عمران خان نے کہا کہ پوتن نے تین گھنٹے کی ملاقات میں سے ایک گھنٹہ اُنھیں سمجھایا کہ اُنھوں نے یہ حملہ کیوں کیا۔

اُنھوں نے کہا کہ امریکہ اور روس کے اپنے اپنے بیانیوں کے تناظر میں پاکستان کو کیا ضرورت ہے کہ کسی کی سائیڈ لے، اسے غیر جانبدار رہنا چاہیے۔

عمران خان نے کہا کہ وہ یہ سمجھتے تھے کہ آج کل کے زمانے میں کوئی ایسی جنگ نہیں لڑے گا۔

جب اینکرپرسن نے اُن سے پوچھا کہ کیا اُنھیں کسی نے بتایا نہیں تھا کہ اس کا امکان ہے، تو سابق وزیرِ اعظم کا کہنا تھا کہ وہ سارے سٹیک ہولڈرز سے بات کر کے گئے تھے۔

’میں نے جانے سے پہلے صبح ’نیوٹرلز‘ سے بھی بات کی تھی۔ اُنھوں نے کہا کہ ہم سب نے غور کر لیا ہے اور یہ صحیح وقت ہے جانے کا، اب اسے منسوخ نہیں کر سکتے۔‘

عمران خان نے کہا کہ ہمیں تیل گیس اور گندم خرینے کے لیے روس کی ضرورت تھی، جبکہ فوج کو بھی ان سے سامان خریدنا تھا۔سابق وزیرِ اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ جب اُنھیں معلوم ہوا کہ اُن کے خلاف سازش ہو رہی ہے تو اُنھوں نے ’نیوٹرلز‘ کو بتایا تھا کہ اگر یہ سازش کامیاب ہونے دی گئی تو معیشت بکھر جائے گی۔

اینکرپرسن آفتاب اقبال کے ساتھ گفتگو میں اُنھوں نے معیشت، امریکہ کے ساتھ تعلقات، پارٹی کی اندرونی سیاست سمیت کئی معاملات پر گفتگو کی۔

عمران خان نے بظاہر پاکستانی فوج کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ میں نے ’نیوٹرلز‘ کو بتایا تھا کہ ہم نے معیشت بڑی مشکل سے سنبھالی ہوئی ہے۔اُنھوں نے کہا کہ اُن کی حکومت کے دوران پہلے کورونا وائرس آیا، پھر کورونا کے بعد کے اثرات، پھر توانائی کی قیمتیں بڑھیں، تو اس کے باعث اقتصادی صورتحال کمزور تھی۔

عمران خان نے کہا کہ اُنھوں نے اپنے وزیر خزانہ شوکت ترین کو بھی بھیجا تھا کہ اُنھیں سمجھایا جائے کہ اگر اس وقت آپ نے اس سازش کو کامیاب ہونے دیا گیا تو یہ سب بکھر جائے گا اور پھر آپ اسے نہیں سنبھال سکیں گے۔

Comments are closed.