دنیا کی نویں بلند ترین چوٹی نانگا پربت سر کرنے والے 20 سالہ پاکستانی کوہ پیما شہروز کاشف اور ان کے گائیڈ فضل احمد خراب موسم کا مقابلہ کرتے ہوئے کیمپ ٹو تک پہنچ چکے ہیں۔
شہروز کاشف کے خاندانی ذرائع نے بتایا ہے کہ دونوں کوہ پیما خراب موسم کی وجہ سے ریسکیو آپریشن کی ناکامی کے بعد اپنی مدد آپ کے تحت نیچے اترے اور بیس کیمپ ٹو تک پہنچ گئے ہیں۔دونوں کوہ پیماوں کی صحت بالکل ٹھیک ہے۔
اس سے قبل پانچ جولائی کی شب دونوں کوہ پیماوں سے رابطہ منقطع ہو گیا تھا لیکن اب معلوم ہوا ہے کہ خراب موسم کی وجہ سے انھوں نے یہ رات نیچے اترنے کی بجائے کھلے آسمان تلے گزارنے کو ترجیح دی۔
بدھ کے دن ان کو دوربین کی مدد سے کیمپ تھری کی طرف رواں دواں دیکھا گیا تھا جبکہ ریسکیو کرنے کے لیے مشن خراب موسم کی وجہ سے کامیاب نہیں ہو سکا تھا۔گزشتہ روز ڈپٹی کمشنر دیامر فیاض احمد کا کہنا ہےکہ شہروز اور ان کے گائیڈ کیمپ تھری پر موجود تھے جہاں ان کے پاس مناسب مقدار میں ضروری سامان موجود ہے۔ ہائی الٹیٹیوٹ پولیس، ریسکیو ٹیم ان کوہ پیماؤں اور ٹور کمپنی کیساتھ مکمل رابطے میں ہیں۔
دوسری جانب شہروز کے والد نے کہا ہے کہ انہیں امید ہے کہ وہ دونوں کیمپ تھری میں آرام کر رہے ہوں گے اور صبح اپنی واپسی کا سفر شروع کریں گے۔ان کا کہنا تھا کہ شہروز کو شاید ہیلی کاپٹر ریسکیو آپریشن کا علم نہیں ہو گا ورنہ وہ نیچے آ جاتے اور کیمپ ٹو سے انھیں ریسکیو کر لیا جاتا۔
شہروز کاشف نے منگل کی صبح ہی نانگا پربت کی چوٹی سر کی تھی لیکن اس کے بعد ان کے والد کے مطابق واپسی کے سفر کے دوران وہ کیمپ فور سے ذرا آگے راستہ بھول جانے کے سبب پھنس گئے تھے۔ان تمام واقعات نے خدشات کو جنم دیا تھا لیکن بدھ کی صبح کمشنر دیامیر دلدار احمد ملک نے آگاہ کیا تھا کہ شہروز کاشف اور اُن کے گائیڈ فضل احمد کو دوربین کے ذریعے کیمپ تھری کی جانب سفر کرتے ہوئے دیکھا گیا۔یاد رہے کہ نانگا برپت کے کیمپ فور سے کیمپ تھری تک کا سفر تین سے چار گھنٹے تک کا ہے۔شہروز کاشف کے والد نے مطالبہ کیا تھا کہ ’شہروز اور ان کے ساتھی کو کیمپ تھری سے بذریعہ ہیلی نیچے لایا جائے کیونکہ انھوں نے ایک پوری رات کھلے آسمان تلے گزاری ہے۔ شہروز کے والد کو خدشہ تھا کہ کہیں انھیں فراسٹ بائیٹ نہ ہو چکی ہو۔
Comments are closed.