نیویارک : امریکی وفاقی استغاثہ نے پیغامات بھیجنے والے 42 سالہ ابراہیم الحسین کو گرفتار کر کے اس پر الزام عائد کیا گیا ہے کہ اس نے وفاقی حکام سے جعلی اکاؤنٹ کا استعمال کرنے کے معاملے میں جھوٹ بولا
امریکہ کے وفاقی وکیل استغاثہ نے ایک سعودی شخص پر سعودی ناقدین کو ہراساں کرنے کے لیے جعلی انسٹاگرام اکائونٹ کے استعمال سے متعلق وفاقی حکام سے جھوٹ بولنے کا الزام عائد کیا ہے۔بروکلین کی وفاقی عدالت میں دائر کی گئی ایک شکایت کے مطابق سعودی شخص نے۔جن ناقدین کو ہراساں کیا۔ان میں زیادہ تر ایسی خواتین ہیں۔جو امریکہ۔کینیڈا میں مقیم ہیں۔
ہدف بننے والی دانہ المیوف نے خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کو بتایا کہ ان کے خلاف اس مہم کا آغاز ایک پیغام کے ساتھ ہوا۔جو دانہ المیوف کے فون پر ایک گمنام انسٹاگرام اکاؤنٹ سے بھیجا گیا۔ اس پیغام میں دانہ کو ان کے خلاف سعودی حکومت کی حمایت کرنے والی ایک ماڈل کی جانب سے دائر کردہ پانچ ملین ڈالر کے مقدے میں مدد کی پیش کش کی گئی۔اس کے لیے پر اسرار پیغام رساں نے کہا کہ دانہ کو اس سے ذاتی طور پر ملنا ہو گا۔
دانہ کو یہ پیغام دسمبر 2019 میں موصول ہوا۔یہ وہ وقت تھا جب ایک سال قبل استنبول میں سعودی قونصل خانے میں امریکہ میں مقیم ممتاز سعودی صحافی جمال خاشقجی کو قتل کر دیا گیا تھا۔دانہ لمیوف کو اندیشہ تھا کہ کہیں اس کو بھی نہ اغوا کر لیا جائے۔دوسروں کی طرح انہیں سعودی عرب واپس لے جایا جائے ۔بالآخر دانہ نے پر اسرار شخص کو جواب دیا۔میں کسی ایسے شخص سے نہیں مل سکتی۔جسے میں نہیں جانتی۔خاص طور پر ایسے وقت میں جب لوگوں کو اغوا اور قتل کیا جارہا ہے۔
امریکی وفاقی استغاثہ نے پیغامات بھیجنے والے 42 سالہ ابراہیم الحسین کو گرفتار کر کے اس پر الزام عائد کیا گیا ہے کہ اس نے وفاقی حکام سے جعلی اکاؤنٹ کا استعمال کرنے کے معاملے میں جھوٹ بولا ۔ایف بی آئی کے ترجمان نے دفعات پر تبصرہ کرنے سے انکار کیا۔دوسری طرف ابراہیم الحسین کے وکیل نے بھی اپنا موقف دینے کی متعدد درخواستوں کا جواب نہیں دیا۔نہ ہی واشنگٹن میں سعودی سفارتخانے نے اس بارے میں ابھی تک کچھ کہا۔
Comments are closed.