القاعدہ رہنما ایمن الظواہری زندہ ہے، اقوام متحدہ کا انکشاف

اقوام متحدہ نے اپنی نئی رپورٹ میں تصدیق کی ہے کہ القاعدہ رہنما ایمن الظواہری زندہ ہیں۔وہ آزادانہ طور پر پیغام رسانی کررہے ہیں۔افغان طالبان اب بھی القاعدہ کے ساتھ مضبوط اتحاد رکھتے ہیں۔دوسری جانب افغانستان میں اقوام متحدہ کے امدادی مشن (اناما) نے اپنی ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ افغانستان کے اندر خواتین کے حقوق کی خلاف ورزی طالبان حکومت کا سب سے نمایاں پہلو ہے۔

یف ڈی ڈی لانگ وار جرنل نے اقوام متحدہ کے اینالیٹکل سپورٹ اینڈ سینکشن مانیٹرنگ ٹیم کی رپورٹ کے حوالے سے بتایا ہے کہ ایمن الظواہری نہ صرف زندہ ہیں۔بلکہ وہ بہت آسانی کے ساتھ پیغام رسانی بھی کر رہے ہیں۔لانگ وار جرنل کے مطابق اس سے قبل دعوی کر چکے ہیں۔کہ ظواہری کی نومبر دو ہزار بیس کے آس پاس موت واقع ہو چکی ہے۔

لانگ وار جرنل نے اس ضمن میں صحافی حسن حسن کے ایک ٹویٹ کو بھی حوالہ بنایا ہے۔جس میں انہوں نے 13 نومبر کو لکھا تھا کہ بن لادن کے جان نشین ایمن الظواہری کی ایک ماہ قبل فطری موت واقع ہو چکی ہے۔جرنل کے مطابق البتہ یو این کی رپورٹ میں یہ واضح طور پر نہیں بتایا گیا کہ آیا الظواہری افغانستان کے اندر متحرک ہیں یا نہیں۔

اقوام متحدہ کی رپورٹ میں القاعدہ کے افغانستان کے اندر منسلک گروپوں کی تفصیل بھی دی گئی ہے۔اس کے ساتھ ساتھ یہ بھی بتایا گیا ہے کہ القاعدہ کے اندر کون جانشین بننے کے لیے قطار میں ہے۔الظواہری کے بعد گروپ کی قیادت کے لیے تیار ہے۔بتایا گیا ہے کہ سیف ال عادل، ایمن الظواہری کے بعد جان نشینی کے لیےتیار ہیں۔

طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے اقوام متحدہ کی رپورٹ کو درست تسلیم نہیں کیا۔انہوں نے اپنے ٹویٹ پیغام میں کہا کہ ملک میں ماورائے عدالت قتل یا گرفتاریاں نہیں ہو رہی ہیں ۔ ایسا کرنے والا مجرم سمجھا جائے گا۔اسے شرعی قانون کا سامنا کرنا پڑے گا۔ اس معاملے پر اقوام متحدہ مشن کی رپورٹ درست نہیں بلکہ پروپیگنڈا ہے۔

Comments are closed.