سیلاب سے سیکڑوں دیہات صفحہ ہستی سے مٹ گئے،ہرطرف تباہی،درجنوں اموات
بلوچستان اورجنوبی پنجاب میں شہریوں کی جمع پونچی سیلابی ریلوں کی نذر،سیکڑوں افراد گھروں سے محروم، مال مویشی بہہ گئے،خواتین اوربزرگ کھلے آسمان تلے زندگی گزارنے پرمجبور،مواصلاتی نظام درہم برہم،مرنے والوں کے لواحقین کےلیے فی کس 8 لاکھ روپے امداد کا اعلان
ملک بھر میں ہونے والی تیز بارشوں کے نتیجے میں پیدا ہونے والی سیلابی صورتحال کے باعث سینکڑوں دیہات پانی میں ڈوب گئے ہیں۔سیلابی ریلہ شہریوں و دیہاتیوں کی عمر بھر کی جمع پونجی اپنے ہمراہ بہا کر لے گیا ہے۔متاثرین گھروں سے محروم ہو گئے ہیں۔مویشیوں کی پانی میں ڈوبنے سے اموات ہو گئی ہیں۔ فصلیں تباہ ہو گئی ہیں۔سڑکوں کے یانی میں بہہ جانے سے شہروں و گائوں کے درمیان رابطے منقطع ہو گئے ہیں۔بچے۔خواتین اور بزرگ کھلے آسمان تلے راتیں گزارنے پہ مجبور ہیں ۔مواصلاتی نظام کے درہم برہم ہونے سے رابطوں میں بھی لوگوں کو سخت دشواری کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
بلوچستان کے علاقے لسبیلہ میں سیلابی ریلہ بہت کچھ بہا کر لے گیا ہے۔لاکھڑا اور کنراج سمیت متعدد دیہاتوں سے رابطہ ہوئے 7 دن گزر چکے ہیں۔علاقے میں غذائی قلت پیدا ہو چکی ہے۔خضدار کے نالوں میں پیدا ہونے والی طغیانی سے نشیبی علاقے زیر آب آگئے ہیں۔ہرنائی میں متعدد مکانات گر گئے ہیں۔ علاقے سے موصولہ اطلاعات کے مطابق ایک خاتون جاں بحق ہو گئی ہیں۔جبکہ سبی میں دریائے ناڑی کینال اور لہڑی ندی میں درمیانے درجے کا سیلاب ہے۔
ڈیمز بھر گئے ہیں۔کوہلو میں درجنوں مکانات گر گئے ہیں۔لینڈسلائیڈنگ کی وجہ سے کوہلو قومی شاہراہ کئی مقامات پر آمد و رفت کے لیے بند ہو چکی ہے۔کوہلو کا اندرون بلوچستان سے زمینی رابطہ کٹ گیا ہے۔جبکہ نوشکی کے بورنالہ میں سیلابی ریلے سے ایک اورسیلاب کا خطرہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔
روجھان میں سیلاب کی تباہ کاریاں پوری شدت سے جاری ہیں۔سینکڑوں بستیاں ڈوب گئی ہیں۔ہزاروں ایکڑز پر کھڑی فصلیں بری طرح متاثرہو گئی ہیں۔راجن پور کے علاقے بیٹ میں شہری محفوظ مقامات پر منتقل ہونے لگے ہیں۔جبکہ سیلابی پانی داخل ہونے سے فصلیں تباہ ہو گئی ہیں۔علاقے میں موجود بے گھر افراد کو خیمے فراہم کیے گئے ہیں۔
دریائے سندھ میں پانی کی سطح بلند ہونے سے خیرپور میں کچے کے علاقے میں متعدد گائوں پانی میں چاروں اطراف سے گھر گئے ہیں۔مٹیاری میں اولڈ ہالا اور بھانوٹ سمیت مختلف علاقے زیرآب آ گئے ہیں۔درجنوں خاندان دریا کے بند پر منتقل ہو ئے ہیں۔پانی کا دبائوبڑھنے سے ایس ای ایم حفاظتی بند کے پشتے کمزور ہو گئے ہیں۔
جوہی میں نئی گاج ندی میں پانی کا بہائو تیز ہے۔جس کی وجہ سے کاچھو میں سینکڑوں دیہاتوں کا رابطہ کٹ گیا ہے۔جوہی میں گیسٹرو کے مرض میں مبتلا 7 بچے گزشتہ ایک ہفتے کے دوران جاں بحق ہو گئے ہیں۔
جھنگ کے مقام پر دریائے چناب میں پانی کی سطح میں کمی نہیں آ سکی ہے۔جس کی وجہ سے 70 سے زائد دیہات زیر آب آگئے ہیں۔ان کا شہری علاقوں سے زمینی رابطہ منقطع ہو گیا ہے۔سرگودھا کے کئی علاقے بھی متاثر ہوئے ہیں۔دریائے چناب میں طغیانی سے تحصیل جتوئی کے 20 سے زائد دیہات زیر آب آ چکے ہیں۔ علاقے میں فلڈ ریلیف کیمپ تاحال قائم نہیں کیا جا سکا ہے۔
اعداد و شمار کے تحت لیہ۔حافظ آباد۔بھکر۔مالا کنڈ۔ملکوال میں ہونے والی تیز بارشوں کے دوران گرنے والی چھتوں اور پیش آنے والے دیگر حادثات میں اب تک 6 افراد اپنی جانوں کی بازیاں ہار چکے ہیں۔
صوابی میں بارش کے باعث ندی نالوں میں طغیانی ہے۔نشیبی علاقے ڈوب گئے ہیں۔ کئی مقامات پر چھتیں اور دیواریں گر گئی ہیں۔شانگلہ کے بیلے بابا بازار میں برساتی نالے نے تباہی مچا دی ہے۔بشام خوازہ خیلہ شاہراہ بند ہو گئی ہے۔شگر میں بھی سیلاب سے تباہی آئی ہے۔سیلابی پانی آبادی میں داخل ہو گیا ہے۔فصلیں تباہ ہو گئی ہیں۔مقامی افراد اپنی مدد آپ کے تحت امدادی کارروائیوں میں مصروف ہیں۔
وزیراعلیٰ پنجاب نے سیلاب متاثرین کے لئے مالی امداد کا اعلان کیا ہے۔جس کے تحت جاں بحق افراد کے لواحقین کو فی کس 8 لاکھ روپے دیئے جائیں گے۔ زیراعلیٰ پنجاب چودھری پرویزالہٰی نے متاثرہ علاقوں میں فوری طور پر رابطہ سڑکوں کی بحالی کے احکامات جاری کیے ہیں۔
ملک بھر میں پیدا ہونے والی سیلابی صورتحال میں پاک فوج بھرپور طریقے سے امدادی سرگرمیوں میں مصروف عمل ہے۔آئی ایس پی آر کے مطابق متاثرہ علاقوں سے ڈی واٹرنگ اور متاثرین کی محفوظ مقامات پر منتقلی کی جا رہی ہے۔متاثرین کو طبی امداد اور خوراک بھی فراہم کی گئی ہے۔جبکہ مختلف متاثرہ مقامات پر میڈیکل کیمپس بھی قائم کئے گئے ہیں۔
Comments are closed.