عمران خان کی براہ راست تقریر پر پابندی کا نوٹیفکیشن 5 ستمبر تک معطل
بادی النظر میں پیمرا نے عمران خان کی تقریر پر پابندی لگا کر اختیار سے تجاوز کیا، موجودہ حالات میں عمران خان کی تقریر پر پابندی کی کوئی مناسب وجہ نظر نہیں آتی، اسلام آباد ہائیکورٹ
اسلام آباد ہائیکورٹ نے عمران خان کی براہ راست تقریر پر پابندی کا نوٹیفکیشن معطل کر دیا۔ عدالت نے کہاہے کہ بادی النظر میں پیمرا نے عمران خان کی تقریر پر پابندی لگا کر اختیار سے تجاوز کیا، موجودہ حالات میں عمران خان کی تقریر پر پابندی کی کوئی مناسب وجہ نظر نہیں آتی۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے وکیل علی ظفرکو ہدایت کی کہ عمران خان کی تقریر کا ٹرانسکرپٹ پڑھیں ، چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ کیاججزکواس طرح دھمکیاں دی جاسکتی ہیں جس طرح دی گئی ہیں ؟بہت بوجھل دل سےکہہ رہا ہوں عدلیہ کودھمکیاں دینے کی امید نہیں تھی، کہا گیا جج کوچھوڑیں گے نہیں، میرے متعلق کہاجاتا تو کوئی بات نہیں تھی لیکن خاتون جج کو دھمکیاں دی گئیں،
چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ ٹارچرناقابل معافی ہے توخاتون جج کودھمکیاں دینا اس سے بھی زیادہ ناقابل معافی ہے، پورےتنازع سے شہبازگل کے فئیرٹرائل کومتنازعہ بنادیا گیا ۔تھانوں کا کلچرہے کہ ٹارچرہوتا ہے لیکن آج تک کسی بھی ایگزیکٹیونے ٹارچرکوایشوکے طورپرنہیں دیکھا، سب سے بڑا ٹارچر اس ملک میں جبری گمشدگیاں ہیں۔
چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہاکہ اگرکوئی سزا یافتہ نہیں تواس پرایسی پابندی نہیں لگائی جا سکتی ، پیمرا ایک افسر نامزد کرے جو نوٹی فکیشن کے اجرا کی وضاحت کرے،اسلام آبادہائیکورٹ نے پیمرا اور اٹارنی جنرل کو نوٹسز جاری کرتے ہوئے عمران خان کی براہ راست تقریر پر پابندی کا نوٹیفکیشن 5 ستمبر تک معطل کر دیا۔
Comments are closed.