عمران خان کیخلاف توہین عدالت کیس کی سماعت آج ہوگی
توہین عدالت کیس میں عمران خان کا جواب اسلام آباد ہائیکورٹ میں جمع، توہین عدالت شوکاز نوٹس پر معافی مانگنے سے گریز،خاتون جج زیبا چوہدری سے متعلق الفاظ واپس لینے کی پیشکش
اسلام آباد : سابق وزیراعظم عمران خان کیخلاف توہین عدالت کیس کی سماعت آج اسلام آباد ہائیکورٹ میں ہوگی۔
سابق وزیراعظم عمران خان کی اسلام آباد ہائیکورٹ پیشی کے موقع پر اسلام آباد پولیس نے سیکیورٹی آرڈر جاری کر دیئے ہیں ۔ جس کے مطابق تین ایس پیز ، 9 اے ایس پیز اور ڈی ایس پیز سیکورٹی پرمعمور ہوں گے۔ اسلام آباد ہائیکورٹ کے گرد ایک ہزار چھوٹی رینک کے افسران اور اہلکار تعینات کئے گئے ہیں۔ سیف سٹی کے کیمروں کی مدد سے ہائیکورٹ کے گرد مانٹرنگ کی جائے گی۔ اسلام آباد ہائیکورٹ کے اندر حفاظتی انتظامات کی زمہ داری سیکورٹی ڈویثرن کی ہوگی۔
سیکیورٹی آرڈر کے مطابق مجموعی طورپر ہائیکورٹ کے باہر سیکیورٹی کی ذمہ داری ایس ایس پی آپریشنز جمیل ظفر کی ہوگی ۔ ڈیوٹی پر تعینات کوئی بھی اہلکار موبائل فون کا استعمال نہیں کرے گے۔ وائرلیس کا استعمال ڈیوٹی کیلئے ہوگی غیر ضروری استعمال پر محکمانہ کارروائی ہوگی۔ ہائیکورٹ کے احاطے میں کاز لسٹ والے وکلا کا ہی داخلہ اور تلاشی ہوگی۔
گزشتہ روز توہین عدالت کیس میں سابق وزیراعظم عمران خان نے خاتون جج زیبا چوہدری سے متعلق الفاظ واپس لینے کی پیشکش کی تھی۔عمران خان نے کہاکہ اگر میرے الفاظ غیر مناسب ہیں تو واپس لینے کو تیار ہوں تاہم جواب میں معافی نہیں مانگی گئی۔عمران خان نے دہشتگردی کا مقدمہ بھی اسلام آبادہائیکورٹ میں چیلنچ کر رکھا ہے۔
ایڈووکیٹ حامد خان کے ذریعے جمع کروائے گئے جواب میں عمران خان نے کہاکہ اگر میرے الفاظ غیر مناسب ہیں تو واپس لینے کو تیار ہوں، جواب کے مطابق عمران خان ججز کے احساسات مجروح کرنے پر یقین نہیں رکھتے۔ عدالت عمران خان کی تقریر کے سیاق و سباق کیساتھ جائزہ لے، سابق وزیراعظم آزاد عدلیہ پر یقین رکھتے ہیں۔جواب میں استدعا کی گئی کہ عمران خان کے خلاف توہین عدالت کا شوکاز نوٹس واپس لیا جائے۔ چیئرمین پی ٹی آئی نے توہین عدالت کی کارروائی قابل سماعت ہونے پر بھی سوال اٹھایا اور کہا کہ رجسٹرار ماتحت عدلیہ کے جج کے ریفرنس کے بغیر توہین عدالت کی کارروائی کا اختیار نہیں رکھتا۔ ایکشن لینے کی بات صرف آئین اور قانون کے مطابق ایکشن لینے سے متعلق تھی۔عمران خان توہین عدالت کے مرتکب نہیں ہوئے، ہر شہری کا حق ہے کہ وہ کسی بھی عوامی عہدیدار یا جج کے مس کنڈکٹ پر شکائت کرے۔عمران خان کی جانب سے یہ بھی کہا گیا کہ اس جواب کو عارضی سمجھا جائے کیونکہ ماتحت عدالت کا ریکارڈ نہیں مل سکا، جواب محدود معلومات اور جوڈیشل ریکارڈ کی بنیاد پر تیار کیا گیاہے۔ چیف جسٹس کی سربراہی میں اسلام آباد ہائیکورٹ کا لارجر بینچ آج عمران خان توہین عدالت کیس کی سماعت کرے گا۔
دوسری جانب عمران خان نے دہشت گردی کا مقدمہ اسلام آبادہائیکورٹ میں چیلنچ کررکھا ہے۔ عمران خان نے دائر درخواست میں کہا کہ میرے خلاف دہشتگردی کا مقدمہ غیر قانونی قرار دیا جائے، ورلڈ کپ جتوایا ،فلاحی منصوبے لگائے ،بطور وزیر اعظم امن قائم کیا ، امریکی کا افغانستان سے انخلاء یقینی بنایا اور کورونا وباء کے دوران ہیلتھ کئیر سینٹر کے لیے موثر اقدامات کیے۔توہین عدالت کی کارروائی مناسب نہیں۔
Comments are closed.