اسلام آباد ہائیکورٹ کا نیب کو مریم نواز سے قبل نواز شریف پر جرم ثابت کرنے کی ہدایت

نیب پراسیکیوٹر نے نواز شریف کو اشتہاری قرار دینے کا عدالتی فیصلہ پڑھ کر سنایا، نواز شریف کی اپیل میرٹ پر نہیں،اشتہاری ہونے کی وجہ سے خارج ہوئی، ایسا نہیں کہ جو اپیل اس طرح خارج ہوئی اس کا چارج بھی درست ثابت ہوگیا ، نواز شریف کا کیس ہمارے سامنے نہیں، اسلام آباد ہائیکورٹ

اسلام آباد ہائیکورٹ نے ایون فیلڈ ریفرنس میں سزا کے خلاف درخواست پرنیب کو مریم نواز سے قبل نواز شریف پر جرم ثابت کرنے کی ہدایت کردی، عدالت نے لندن کے اپارٹمنٹس اور نواز شریف کے درمیان تعلق پر نیب سے چار سوالات کے جوابات بھی مانگ لیے۔نیب نے تسلیم کیا کہ کہ 1993ء سے 1996ء کے دوران یہ پراپرٹیز خریدنے اور چھپانے میں مریم کا کوئی کردار نہیں تھا۔

اسلام آباد ہائیکورٹ میں ایون فیلڈ ریفرنس میں سزا کے خلاف اپیلوں کی سماعت  ہوئی۔مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز اور کیپٹن صفدر عدالت میں پیش ہوئے ۔ عدالت نے نیب کو مریم نواز سے قبل نواز شریف پر جرم ثابت کرنے کی ہدایت کر دی ۔ لندن کے اپارٹمنٹس اور نواز شریف کے درمیان تعلق پر نیب سے چار سوالات کے جوابات بھی طلب کر لیا۔

نیب پراسیکوٹر عثمان چیمہ نے دلائل کا آغاز کرتے ہوئے نواز شریف کو اشتہاری قرار دینے کا عدالتی فیصلہ پڑھ کر سنایا ، عدالت نے کہا کہ نواز شریف کی اپیل میرٹ پر خارج نہیں ہوئی بلکہ اشتہاری ہونے کی وجہ سے خارج ہوئی، ایسا نہیں کہ جو اپیل اس طرح خارج ہوئی اس کا چارج بھی درست ثابت ہوگیا ۔ نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ مرکزی ملزم اب عدالت کے سامنے ہے نہ اس کی اپیل موجود ہے، عدالت نے کہا کہ نواز شریف کا کیس ہمارے سامنے نہیں تو اس کا یہ مطلب نہیں کہ اِن پر فرد جرم ٹھیک ثابت ہوگئی، آپ کو اپنا کیس ثابت کرنا ہے۔ جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ آج نواز شریف ہمارے سامنے نہیں یہ بتائیں مریم نواز کے خلاف نیب کا کیس کیا ہے؟ ایک جملے میں مریم نواز کے خلاف کیس بتانا ہو تو کیا ہوگا؟نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ مریم نواز نے ایون فیلڈ اپارٹمنٹس کی خریداری میں نواز شریف کی اعانت کی ۔ عدالت نے کہا کہ آپ کو بتاناہے کہ 1993ء سے 1996ء میں جب نواز شریف نے پراپرٹی ایکوائر کی تو مریم نواز نے کیا مدد کی۔نیب نے کہا کہ 1993ء سے 1996ء کے دوران جب یہ پراپرٹیز خریدیں جارہی تھی اس میں مریم نواز کا کوئی کردار نہیں تھا۔ جسٹس عامر نے کہا کہ تو نیب کا موقف ہے مریم نواز کا 1993ء میں پراپرٹیز خریدنے اور چھپانے میں کوئی کردار نہیں؟ جس پر نیب نے کہا کہ جی بالکل اسی طرح ہی ہے۔

عدالت نے کہا کہ نیب کو پہلے یہ ثابت کرنا ہے کہ جرم ہوا ،اس کے بعد ہی اعانت جرم کا الزام آئے گا۔ کیا قتل کے مقدمہ میں قتل کو چھوڑ کر مدد کرنے کو ثابت کیا جاسکتا ہے ؟ پہلے یہ تو پتا چلے کہ میاں محمد نواز شریف کا ان پراپرٹیز سے تعلق کیا ہے، اگر تعلق ہی نا ہو تو پھر کیا رہ گیا ، عدالت نے ہدایت دی کہ نیب یہ بھی بتائے کہ اپارٹمنٹس خریدنے کے لیے ادائیگی نواز شریف نے کی، نواز شریف کا کمپنیوں کے ساتھ تعلق ثابت کریں، کمپنیوں کا فلیٹس کے ساتھ تعلق ثابت کریں، فلیٹس 1993ء میں خریدنا ثابت کریں پھر اس کے بعد مریم نواز کا فلیٹس سے تعلق ثابت کریں، اس سے زیادہ آسان زبان میں نیب سے سوال نہیں کرسکتے۔ عدالت نے سوالات کے جوابات کے لیے نیب کی مہلت کی استدعا منظور کرتے ہوئے سماعت 29 ستمبر تک ملتوی کردی۔۔

Comments are closed.