جنگ نہیں امن،بھارت سے کشمیر پربات کرنے کوتیارہیں، وزیراعظم شہباز شریف

نیویارک:وزیراعظم شہبازشریف نے کہا ہے کہ میں اقوام متحدہ کے پلیٹ فارم کے ذریعے سب کو بتانا چاہتا ہوں کہ پاکستان میں 40 دن اور 40 راتوں تک ایسا سیلاب آیا جیسا دنیا نے کبھی نہیں دیکھا۔ 650 عورتوں نے سیلاب میں بچوں کو جنم دیا۔ابتدائی اندازے کے مطابق 4 ملین ایکڑ فصل تباہ ہوئی ہے۔عالمی درجہ حرارت میں اضافے کے ایسے اثرات پاکستان نے کبھی نہیں دیکھے۔ گلوبل وارمنگ نے پورے پورے خاندانوں کو ایک دوسرے سے الگ کر دیا ہے۔

اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 77 ویں اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم شہبازشریف نے کہا کہ میرا دل اور دماغ اس وقت بھی پاکستان میں ہے جو سیلاب سے متاثر ہے۔کوئی نہیں سمجھ سکتا کہ ہم کس وقت سے گزر رہے ہیں۔ایسا محسوس کررہا ہوں میں سیلاب متاثرہ علاقوں کے دورے پر ہوں۔ گلوبل وارمنگ کی وجہ سے پاکستان اس وقت دنیا کا گرم ترین ملک بن گیاہے۔جو پاکستان میں ہوا ہے وہ پاکستان تک محدود نہیں رہے گا۔ پاکستان کا گلوبل وارمنگ میں حصہ نہ ہونے کے برابر ہے، اس لیے دنیا سے موسمیاتی انصاف کی امید لگانا غلط نہ ہوگا۔

وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ سیکرٹری جنرل یو این اور ان تمام رہنماؤں کا شکریہ جواس مشکل گھڑی میں ہمارےساتھ ہیں۔ پریشانی یہ ہےکہ جب کیمرے چلے جائیں گے تو ہم بحران سے نمٹنےکیلئے اکیلے رہ جائیں گے۔اس بحران سے نمٹنے کیلئے اکیلے رہ جائیں گے۔جس کے ذمہ دار ہم نہیں ہیں، اس سیلاب کی وجہ سے 11 ملین لوگ سطح غربت سے نیچے چلے جائیں گے۔ جس حد تک ممکن ہےاپنےاخراجات سیلاب متاثرین کی مدد کیلئے وقف کیےہیں، ہمارے پاس فنڈز اور ضروریات کے درمیان فرق بڑھتا جا رہا ہے۔20 ویں صدی کےمعاملات سےتوجہ ہٹا کر 21 ویں صدی کےمسائل پرتوجہ دینےکی ضرورت ہے۔ورنہ جنگیں لڑنے کیلئے زمین ہی باقی نہیں بچے گی۔

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ جنوبی ایشیا میں امن کا انحصار مقبوضہ جموں و کشمیر کے مسئلے کے حل پر ہے۔کشمیریوں کے خلاف بھارتی بربریت نے کشمیرکو دنیا کا سب سے بڑا فوجی علاقہ بنا دیا ہے۔ بھارت مسلم اکثریت والےکشمیر کو ہندو اکثریت میں بدلنے کیلئے غیر قانونی تبدیلیاں کر رہا ہے۔ اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حق رائےدہی یقینی بنانےتک مسئلہ کشمیرحل نہیں ہوگا۔ہم پڑوسی ہیں ہمیں فیصلہ کرنا ہوگا کہ ہم امن کے ساتھ رہیں یا جنگ کر کے۔جنگ کوئی آپشن نہیں۔صرف پر امن مذاکرات ہی حل ہے۔بھارت کے ساتھ امن چاہتے ہیں لیکن یہ مسئلہ کشمیر کے حل کے بغیر ممکن نہیں۔

شہباز شریف نے کہا کہ بھارت سمیت تمام ہمسائیہ ممالک سے پرامن تعلقات چاہتے ہیں۔خطے میں مستحکم امن کیلئے مسئلہ کشمیر کا حل ضروری ہے۔ مقبوضہ کمشیر میں بھارت کے غیرقانونی اور یکطرفہ اقدامات سے امن عمل متاثر ہوا۔بھارت مقبوضہ کمشیر میں 5 اگست کے غیرقانونی اقدامات واپس لے۔مقبوضہ کشمیر میں ماورائے عدالت قتل کیا جا رہا ہے ، پاکستان خطے میں امن کے عزم پر قائم ہے۔بھارت کو سمجھنا ہوگا دونوں ممالک ایٹمی قوت ہیں جنگ آپشن نہیں۔
شہباز شریف نے کہا کہ میں بھارت کے ساتھ بیٹھ کر مسئلہ کشمیر پر بات چیت کیلئے تیار ہوں۔بات چیت کیلئے تیار ہوں تاکہ مشترکہ وسائل عوام کی بہتری کیلئے استعمال کرسکیں۔مشترکہ وسائل ماحولیاتی مسائل کے حل کیلئے استعمال کرسکیں۔ ہم بھارت کے ساتھ طویل مدت کا امن چاہتے ہیں، بھارت سے طویل امن صرف مسئلہ کشمیر کے منصفانہ حل سے ہی ممکن ہے۔ جنگ آپشن نہیں۔امن چاہتے ہیں۔ آنے والی نسلوں کے مستقبل کےلئے مودی کے ساتھ بیٹھ کر بات کرنے کیلئے تیار ہوں۔

وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ سلامتی کونسل میں مزید 11 غیر مستقل ارکان شامل کرکے اس کے اختیارات بڑھانےکی ضرورت ہے، سلامتی کونسل میں مزید مستقل ارکان شامل کرنے سے توازن خراب ہوگا،بہتر نہیں۔ پاکستان ایسا افغانستان چاہتا ہے جو اپنے آپ کے ساتھ دنیاکیلئے بھی پرامن ہو، اس وقت افغان حکومت کے ساتھ کشیدگی سے افغان عوام کو نقصان پہنچے گا۔افغانستان کے مالی اثاثوں کو جاری کرنا افغان معیشت کی بحالی کیلئے انتہائی اہم ہے۔

وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ پاکستان ہر شکل اور صورت میں دہشت گردی کی مذمت کرتا ہے۔دہشت گردی کا کوئی مذہب نہیں ہوتا۔ہم سرحد پار دہشت گردی کو شکست دینے میں ڈٹے ہوئے ہیں۔اسلاموفوبیا ایک عالمی رجحان ہے۔نائن الیون کے بعد سے مسلمانوں کے خلاف رویوں میں شدت آئی ہے۔بھارت میں مسلمانوں کے خلاف انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں بڑھتی جا رہی ہیں۔اقوام متحدہ اسلاموفوبیا سے متعلق اپنائی گئی قرارداد پر عمل درآمد یقینی بنائے۔ہم اسرائیل سے مطالبہ کرتے ہیں کہ فلسطینیوں کے خلاف مظالم بند کیے جائیں۔

Comments are closed.