سپریم کورٹ کا نیب ریفرنسز کا تمام ریکارڈ محفوظ اورعدالت میں پیش کرنے کا حکم
چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں نیب ترامیم سے متعلق درخواست پر سماعت ،نیب سے پوچھیں گے کہ واپس آنے والے ریفرنس کہاں جا رہے ہیں،چیف جسٹس عمر عطاء بندیال
اسلام آباد : سپریم کورٹ نے واپس ہونے والے تمام نیب ریفرنسز کا ریکارڈ محفوظ اور انہیں عدالت میں پیش کرنے کا حکم دیدیا۔چیف جسٹس نے کہا کہ ممکن ہیں واپس ہونے والے ریفرنس دوبارہ دائر ہوں یا کسی اور عدالت جائیں، ہرایک ذمہ دار کا احتساب ہونا چاہیے۔
پی ٹی آئی کے وکیل خواجہ حارث نے عدالت کو بتایا کہ رینٹل پاور کیس سمیت بڑے مقدمات ختم اور ترامیم کے ذریعے تیسرے فریق کے مالیاتی فائدے کو نیب دسترس سے باہر کر دیا گیا۔جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ ہم قانون ڈیزائن کرکے پارلیمنٹ کو کیسے بھیج سکتے ہیں؟ کل کوئی شہری آ جائے گا کہ دس روپے کرپشن پر بھی نیب تحقیقات کرے، یہ سلسلہ کہیں تو رکنا چاہیے۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ چیئرمین نیب واپس آنے والے ریفرنس کو کہیں نہ بھیجے تو بس بات ختم ہوگئی۔ اس پر خواجہ حارث نے کہا کہ جتنی تیزی سے ریفرنس واپس ہو رہے ہیں کہیں اور نہیں جا رہے۔چیف جسٹس عمر عطاء بندیال نے کہا کہ ممکن ہیں واپس ہونے والے ریفرنس دوبارہ دائر ہوں یا کسی اور عدالت جائیں، ہر ایک ذمہ دار کا احتساب ہونا چاہیے، ریفرنسز، ریکارڈ، شواہد، معلومت ستاویزات سب محفوظ ہونا چاہیے۔
وکیل مخدوم علی خان نے اعتراض کیا کہ نیب سارا ریکارڈ نہیں صرف احتساب عدالتوں کے فیصلے سپریم کورٹ میں جمع کروا رہا ہے، احتساب عدالتوں کے فیصلوں پر اعلی عدلیہ کے کیا فیصلے ہوئے یہ نہیں بتایا جارہا۔چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ مخدوم علی خان ثابت کریں گے کہ قانون تو ہے لیکن سزا نہیں، اخبارات اور دیگر حلقوں میں یہ بات زیر گردش رہی کہ کاوباری طبقے پر نیب پراسیکیوشن نہیں ہونی چاہیے 1947ء سے آج تک اہم سیاست دانوں کو کرپٹ قرار دیا گیا ہے۔ بعد ازاں عدالت نے سماعت بدھ تک ملتوی کردی۔
Comments are closed.