اسلام آباد ہائیکورٹ نے بہارہ کہوبائی پاس منصوبے پرکام روک دیا
عدالت کے منصوبے پرکئی اعتراضات،کیا بہارہ کہو بائی پاس عوامی منصوبہ نہیں ہے؟،کیا قائد اعظم یونیورسٹی کی عمارت گرا کر روڈ بنا رہے ہیں؟، جسٹس محسن اختر کیانی
اسلام آباد ہائیکورٹ نےبہارہ کہو بائی پاس منصوبے پر آئندہ سماعت تک مزید کام سے روک دیا۔عدالت نے منصوبے پر کئی اعتراضات اٹھا دیئے عدالت کاکہنا تھا کہ کیا بہارہ کہو بائی پاس عوامی منصوبہ نہیں ہے؟۔کیا قائد اعظم یونیورسٹی کی عمارت گرا کر روڈ بنا رہے ہیں؟۔
اسلام آبادہائیکورٹ نےبھارہ کہو بائی پاس منصوبے پر آئندہ سماعت تک مزید کام سے روک دیا۔ قائد اعظم یونیورسٹی کے پروفیسرز نے بہارہ کہو بائی پاس منصوبے کو اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیلنج کیاتھا۔جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے حکم امتناعی جاری کیا۔
وکیل درخواست گزارنے کہا کہ یونیورسٹی کی زمین استعمال کرکے بہارہ کہوبائی پاس بنایا جا رہا ہے۔اس پرعدالت نے استفسارکیا کہ کیا بہارہ کہو بائی پاس عوامی منصوبہ نہیں ہے ؟۔کیا قائد اعظم یونیورسٹی کی عمارت گرا کر روڈ بنا رہے ہیں؟۔
وکیل درخواست گزار نے کہا کہ سڑک قائد اعظم یونیورسٹی کے اندر سے گزاری جارہی ہے۔وکیل سی ڈی اے نے کہا کہ اگر یہ منصوبہ رک گیا تو ہمیں ناقابل تلافی نقصان ہوگا۔وکیل سی ڈی اے نے عدالت کو بتایا کہ قائد اعظم یونیورسٹی سے دو سو کنال زمین لے کر دو سو پچیس کنال متبادل زمین واپس دی گئی ہے۔
اس پر عدالت نے کہا کہ کیا سی ڈی اے کے پاس قائد اعظم یونیورسٹی کو دی گئی زمین کا قبضہ ہے؟۔وکیل سی ڈی اے نےکہا کہ جوزمین قائد اعظم یونیورسٹی کو دی وہ تمام نقائص سے پاک ہے۔قائداعظم یونیورسٹی ایک ارب روپے سے زائد کی نادہندہ ہے۔جس پرعدالت نے کہا کہ ایسی بات نہ کریں۔سی ڈی اے جس کے خلاف جانا چاہے اسے نادہندہ بنا دیتا ہے۔کیا ماحولیاتی ایجنسی سے منصوبے کا ماحولیاتی جائزہ کرایا گیا؟۔ وکیل سی ڈی اے نے کہا کہ بہارہ کہو بائی پاس منصوبے کی تمام اداروں سے منظوری لی گئی۔ اس پرعدالت نے کہا کہ جب تک انوائرمنٹل پروٹیکشن ایجنسی سے بہارہ کہو بائی پاس منصوبے کی منظوری نہیں ہوتی کام روک دیں۔
عدالت نے وفاقی حکومت کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کر لیا۔
Comments are closed.