لانگ مارچ جمعہ کو لاہور سے شروع ہوگا،عمران خان کااعلان
لانگ مارچ صبح 11 بجے لبرٹی چوک سے شروع ہوگا،ملک مشکل میں ہے،ہماری تحریک فیصلہ کرے گی کہ ملک نے جانا کدھر ہے؟،حقیقی آزادی مارچ کا کوئی ٹائم فریم نہیں ہے،ہم براستہ جی ٹی روڈ اسلام آباد پہنچیں گے،یہ ملکی تاریخ کا سب سے بڑا عوامی سمندر ہو گا،بھیڑ بکریاں نہ بنیں، موت کے خوف کے بت کی پوجا نہ کریں،ارشد شریف کو میں نے بتایا اس کی جان کو خطرہ ہے، ملک سے چلا جائے،خیبرپختونخوا حکومت ارشد شریف کی یادگار بنائے گی،وہ نڈراورمحب وطن تھا،کینیا میں اس کی ٹارگٹ کلنگ کی گئی:پریس کانفرنس،خطاب،لانگ مارچ تک پنجاب میں عوامی رابطہ مہم چلانے کا فیصلہ
لاہور: تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے جمعہ کو لانگ مارچ شروع کرنے کا اعلان کردیا ہے۔لاہور میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ تحریک انصاف کا لانگ مارچ جمعے کو صبح 11 بجے لاہور لبرٹی چوک سے شروع ہوگا۔میں خود قیادت کروں گا۔ملک مشکل میں ہے، مجھے کہا گیا آپ غیر ذمہ دار ہیں، ہماری حکومت میں کورونا بحران آیا ہم اس سے نمٹے، 17 سال کے بعد ملکی معیشت میں بہتری آئی تھی، بلین ٹری سونامی پروگرام کو دنیا نے تسلیم کیا، ہماری حکومت کے خلاف تین لانگ مارچ ہوئے۔
عمران خان نے کہا کہ فضل الرحمان نے 2 بار مارچ کیا، ایک بار بلاول بھٹو نے مارچ کیا، ہم نے 25 مئی کو پرامن احتجاج کیا تو انہوں نے ہم پر تشدد کیا، اگر احتجاج کو ختم نہ کرتا تو ملک میں خون خرابا ہونا تھا، 25 مئی کو ملک کو انتشار سے بچانے کیلئے احتجاج ختم کیا، بیرونی سازش کے تحت ہمارے اوپر چوروں کو مسلط کیا گیا، سندھ ہاؤس میں نیلام گھر بنا ہوا تھا، الیکشن کی بجائے آکشن ہوئی،جولائی میں ہم ضمنی انتخاب جیتے تو مقدمات کی بارش ہو گئی، میرے اوپر درجنوں ایف آئی آرز کاٹی گئیں۔
عمران خان نے کہا کہ انہوں نے میڈیا پر پابندیاں لگائیں، ارشد شریف کے ساتھ جو ہوا پاکستان میں اس کی مثال نہیں ملتی، ارشد شریف محب وطن پاکستانی تھا، ملک کے نام پر انہوں نے اپنے کیسز معاف کروائے، انہوں نے اسمبلی میں بیٹھ کر نیب قوانین میں ترامیم کیں ، نیب قوانین میں ترامیم سے ایک ایک کر کے سارے ڈاکو بچ رہے ہیں۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ شہباز شریف نے امریکہ میں جا کر کہا کہ ہم قسطیں نہیں دے سکتے، یہ ہم پر الزامات لگاتے ہیں، اکنامک سروے دیکھ لیں، اتحادی حکومت نے ملکی معیشت تباہ کی، ارشد شریف کی شہادت سے زیادہ کیا ظلم ہوا ہے، ارشد شریف اپنی جان بچانے کیلئے کینیا گیا تھا۔
عمران خان نے کہا کہ ہماری تحریک فیصلہ کرے گی کہ ملک نے جانا کدھر ہے؟ حقیقی آزادی مارچ کا کوئی ٹائم فریم نہیں ہے، ہم براستہ جی ٹی روڈ اسلام آباد پہنچیں گے، یہ ملکی تاریخ کا سب سے بڑا عوامی سمندر ہو گا، پاکستان کی قیادت کس نے کرنی ہے؟ یہ فیصلہ عوام نے کرنا ہے، چاہتے ہیں فیصلے اس ملک کے لوگ کریں، ہمارے ملک میں چوروں کو مسلط کر دیا گیا ہے۔
عمران خان نے کہا کہ یہ فیصلہ کن وقت ہے، فیصلہ کریں گے کہ ہم آزاد ملک بنائیں گے یا غلامی کی زندگی بسر کریں گے؟۔کے پی حکومت نے ارشد شریف کی یادگار بنانے کا فیصلہ کیا ہے، چاہتا ہوں پنجاب حکومت بھی ارشد شریف کیلئے یادگار بنائے۔مجھے اب پورا یقین ہو گیا ہے کہ یہ الیکشن نہیں کروائیں گے، حکومت میں جرائم پیشہ لوگ ہیں، جتنی عوام ہو گی یہ کچھ نہیں کر سکیں گے، لاکھوں لوگ ہوں گے، پولیس ایک ڈیڑھ ہزار لوگوں پر کارروائی کرتی ہے۔
عمران خان نے کہا کہ ارشد شریف ضمیر کا سودا نہیں کرتا تھا، مجھے امریکہ کے پاؤں پکڑنے کیلئے پاکستان میں کوئی فیصلے نہیں کروانے، اسحاق ڈار نے بیان حلفی دیا کہ وہ شریف خاندان کیلئے منی لانڈرنگ کرتا تھا، شہباز شریف اور اس کے بیٹے کو سزا ہونے والی تھی۔
دوسری جانب عمران خان نے لانگ مارچ تک پنجاب میں عوامی رابطہ مہم چلانے کا فیصلہ کیا ہے۔وہ زیادہ وقت زمان پارک میں گزاریں گے۔کل دوپہر کوسیالکوٹ میں عوامی رابطہ مہم چلائیں گے۔
اس سے پہلے پشاور میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے کہا ہے کہ بھیڑ بکریاں نہ بنیں، جب تک زندہ ہوں ظالموں کا مقابلہ کروں گا۔ارشد شریف حق اور سچ کے لیے کھڑا ہوتا تھا۔ اس نے مجھ پر بہت تنقید کی لیکن جب وہ سمجھتا تھا میں غلط کر رہا ہوں۔
عمران خان نے کہا کہ ارشد شریف کسی مافیا کو نہیں بخشتا تھا اور ہر پروگرام میں ان کو ننگا کرتا تھا، اس کو دھمکیاں بھی ملتی تھیں لیکن ساری قوم جانتی ہے وہ محب وطن تھے جس کے گھر میں 2 شہادتیں ہوئیں۔
چیئرمین پاکستان تحریک انصاف نے کہا کہ ارشد شریف کا دبئی کا ویزہ ختم ہونے والا تھا اور یہ اسے واپس بلا رہے تھے تاہم وہی کرنا تھا جو اعظم سواتی اور شہباز گل کے ساتھ کیا گیا۔ ان لوگوں کو چنا جن کے ضمیر کا سودا نہیں ہوتا تھا۔ ہم ایسے ہی ہر کسی کو شہید کہہ دیتے ہیں حالانکہ ہر کوئی شہید نہیں ہوتا لیکن ارشد شریف شہید ہے اور اسے پتا تھا اس کی جان خطرے میں ہے۔ارشد شریف راہ حق سے پیچھے نہیں ہٹا، قتل کو جو مرضی کہیں لیکن یہ ٹارگٹ کلنگ ہے، وہ اپنی جان خطرے میں ڈال کر کھڑا رہا۔ میرا عزم کبھی بھی اتنا تگڑا نہیں تھا جتنا آج ہے۔
سابق وزیر اعظم نے کہا انسانی معاشرے میں جب کوئی طاقتور ہجوم لوگوں کو ڈراتا ہے تو جہاد فرض ہو جاتا ہے اور ظلم کے سامنے سر نہیں جھکاتے بلکہ معاشرے کو زندہ رکھنے کے لیے ہم ظلم کا مقابلہ کرتے ہیں۔ جب قوم اچھائی اور برائی کا فرق نہیں کرتی تباہ ہوجاتی ہے۔
عمران خان نے کہا کہ ایک طرف وہ سارے چور جن کے خلاف 26 سال سے جنگ لڑ رہا ہوں اور ان کے ساتھ بیرونی سازشیں ہیں جو چاہتی ہیں ملک کمزور رہے۔ ساری قوم کو کہتا ہوں اگر آپ میرے ساتھ نہ نکلے تو مجھے فرق نہیں پڑتا لیکن اگرآپ میرے ساتھ نہ نکلے تو آپ کا مستقبل جانوروں والا ہونے والا ہے۔
عمران خان کا کہنا تھا بھیڑ بکریاں نہ بنیں اور موت کے خوف کے بت کی پوجا نہ کریں۔ 70 سال کے اعظم سواتی کو ننگا کر کے تشدد کیا گیا، فیصلہ کیا ہے کہ جب تک زندہ ہوں ان ظالموں کا مقابلہ کروں گا اور آپ سب نے لانگ مارچ میں شرکت کرنی ہے۔ اللہ نے نیوٹرل رہنے کی کسی کو اجازت نہیں دی۔
Comments are closed.