سواتی صاحب! بہادر بنیں، آپ کا معاملہ قانون کے مطابق دیکھیں گے، چیف جسٹس عمر عطا بندیال

عدالت خود تحقیقات نہیں کر سکتی،پہلے مواد آجائے پھرمعاونت میں آسانی ہوگی،مواد کے بغیر تو عدالت ادھر ادھر سر مارتی رہے گی،سواتی صاحب پتہ نہیں آپ کے کون کون اورکتنے دشمن ہوں،آج کل سچ کو تلاش کرنا مشکل ہو چکا،سچ جھوٹ کی کئی تہوں میں چھپا ہوتا ہے،سپریم کورٹ نے انسانی حقوق سیل کے ذریعے اعظم سواتی کی مبینہ ویڈیو اور ارشد شریف قتل کیسز کا نوٹس لے لیا

اسلام آباد : سپریم کورٹ نے انسانی حقوق سیل کے ذریعے اعظم سواتی کی مبینہ ویڈیو اور ارشد شریف قتل کیسز کا نوٹس لے لیا۔دوران سماعت چیف جسٹس عمرعطا بندیال نے ریمارکس دیئے کہ عدالت خود تحقیقات نہیں کر سکتی۔پہلے مواد آجائے پھرمعاونت میں آسانی ہوگی۔مواد کے بغیر تو عدالت ادھر ادھر سر مارتی رہے گی۔پلیزسواتی صاحب۔بہادر بنیں۔پتہ نہیں آپ کے کون کون اورکتنے دشمن ہوں۔آج کل سچ کو تلاش کرنا مشکل ہو چکا۔سچ جھوٹ کی کئی تہوں میں چھپا ہوتا ہے۔معاملے کو قانون کے مطابق ہی دیکھا جائے گا۔

سینیٹراعظم سواتی چیف جسٹس عمر عطا بندیال سے ملنے سپریم کورٹ پہنچے تو پولیس اہلکار نے بغیراجازت عدالت میں جانے کی اجازت نہ دی۔تاہم چیف جسٹس نے اعظم سواتی کو اندر بلالیا۔اعظم سواتی عمران خان کے خلاف توہین عدالت کیس کی سماعت دوران روسٹرم پر آگئے۔چیف جسٹس نے مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ کا مقدمہ انسانی حقوق سیل دیکھ رہا ہے۔مبینہ ویڈیو کے معاملے پر افسردہ ہیں۔آپ تو کبھی سپریم کورٹ کے ریسٹ ہائوس میں نہیں ٹھہرے۔

جس پراعظم سواتی نے جواب دیا کہ آپ ٹھیک کہہ رہے ہیں۔میں کوئٹہ فیڈرل لاج میں ٹھہرا تھا۔اعظم سواتی اس موقع پرآبدیدہ ہوگئے اور کہا کہ جو ویڈیو میرے اہلخانہ کو بھیجی گئی وہ ججز کے علاوہ کسی کو دکھا نہیں سکتا۔جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ ویڈیو کسی کو دکھانے کی ضرورت نہیں، متعلقہ اداروں کو کہیں گے ویڈیو انٹرنیٹ سے ہٹا دیں۔ہمیں افسوس ہے آپ کے ساتھ جو کچھ ہوا ہے۔پتہ نہیں یہ کس نے کیا۔سواتی صاحب اللہ آپ کو صبر دے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ انسانی حقوق سیل سارا معاملہ دیکھ رہا ہے۔ضرورت ہوئی تو ضرور مداخلت کریں گے۔ہر شہری کے بنیادی حقوق کا تحفظ کرینگے۔معاملے کو مواد آنے تک میچور ہونے دیں۔دوسری جانب چیف جسٹس نے کہا کہ ارشد شریف کی والدہ کے خط پر کارروائی شروع کردی ہے۔ کینیا جانے والی کمیٹی سے رپورٹ طلب کررہے ہیں۔سپریم کورٹ خود سے تحقیقات نہیں کرسکتی۔

Comments are closed.