جنرل باجوہ نے کہا تھا تحریک انصاف کی طرف جاؤ، مونس الہیٰ

سابق آرمی چیف نے تحریک عدم اعتماد پرکہا کہ آپ عمران خان کا ساتھ دیں،وہ بندہ پی ٹی آئی کیلئے آخری حد تک گیا، اب وہ اتر گیا تو آپ پیچھے پڑ گئے،یہ بہت زیادتی ہے،اگر تحریک انصاف کو گرانا ہوتا تو باجوہ صاحب ہمیں ان کا ساتھ دینے کیلئے کیوں کہتے،سوشل میڈیا پر ایک خاص طبقہ باجوہ صاحب پر بلاوجہ تنقید کر رہا ہے،باجوہ صاحب نے سمندر کا سارا رخ پی ٹی آئی کی طرف موڑا ہوا تھا،جو بھی ان کے خلاف بات کرتا ہے اس سے اختلاف ہے،کل تک وہ بالکل ٹھیک تھے،اب وہ غدار بن گئے،ہماری چوائس ہے کہ اگلا بجٹ دے کر جائیں، عمران خان اگر اسمبلی تحلیل کرنا چاہیں تو ہم تیار ہیں، چودھری مونس الٰہی کی نجی ٹی وی پروگرام میں گفتگو

اسلام آباد : پاکستان مسلم لیگ ق کے رہنما اور وزیراعلیٰ پنجاب چو پرویز الٰہی کے صاحبزادے مونس الہیٰ نے کہا ہے کہ ہماری چوائس ہے کہ اگلا بجٹ دے کر جائیں، عمران خان اگر اسمبلی تحلیل کرنا چاہیں تو ہم تیار ہیں۔

نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے سابق وفاقی وزیر مونس الہیٰ نے کہا کہ عمران خان اور چوہدری پرویزالہٰی کی ملاقات ہوئی، اسمبلیاں تحلیل کرنے کا حتمی فیصلہ عمران خان ہی کریں گے، عمران خان کی مقبولیت عروج پر ہے سیاسی رائے یہ ہے کہ کل ہی الیکشن ہو جائیں۔مونس الہٰی نے کہا کہ خیبرپختونخوا میں پی ٹی آئی کے پاس مضبوط مینڈیٹ ہے، 18 ویں ترمیم ان کے گلے پڑ گئی ہے، وفاق ہمارے سامنے بے بس ہے، 6 مہینے بعد انہوں نے فارغ ہو ہی جانا ہے، ہماری حکومت پہلے ہی بونس پر چل رہی ہے، جب حکومت بنی تو عمران خان نے کہا کہ حکومت 10 دن چلنی ہے۔

سابق وفاقی وزیر مونس الٰہی نے کہا کہ گورنرراج نہیں لگ سکتا، سازش بیانیے کے معاملے پر کچھ گڑ بڑ تھی، ہرادارے کو اپنا کام کرنا چاہیے، قائداعظم کے ان اصولوں سے اتفا ق کرتا ہوں، عمران خان پر حملے کی ایف آئی آر سے متعلق کوئی دباؤ نہیں تھا، عمران خان سے ملاقات میں انہیں حقائق سے آگاہ کیا، ہم نے صرف یہ کہا تھا یہ کام ایسے نہیں ہو گا۔رجیم چینج سے متعلق جو باتیں سنیں ان میں کچھ نا کچھ تو تھا، عمرا ن خان حملے کے ملزم کا ویڈیولیک معاملے پر سوالیہ نشان ہے، ویڈیو لیک کا پوچھا تو ایک افسر نے کہا کہ سسٹم ہیک ہو گیا تھا جب کہ ایک افسر نے کہا سسٹم ہیک نہیں ہوا آپ انکوائری کرائیں۔

ایک سوال کے جواب میں مونس الہیٰ نے کہا کہ پی ٹی آئی کے بڑے وثوق والے لوگ بیٹھے ہیں، اپنا بندہ دیں اسے ایس ایچ او لگا دیتے ہیں، ہم پر الزام آ رہا تھا کہ ق لیگ نہیں کر رہی، ہم نے انہیں مسئلے کا حل دے دیا، آصف زرداری نے کوئی رابطہ نہیں کیا، 186 ارکان اپوزیشن نے پورے کرنے ہیں۔

ق لیگ کے رہنما نے کہا کہ جب گورنراعتماد کا ووٹ لینے کا کہیں گے تو ہم اپنے بندے پورے کر لیں گے، جب 30 ،30 کروڑ کی آفرکی گئی اور بندے نہیں ٹوٹے تو اب کیسے ٹوٹیں گے؟ ۔مران خان کا صوابدیدی اختیارہے وہ اگر کل کہیں گے تو اسمبلی کل تحلیل ہو جائے گی، آصف زرداری نے پہلے بھی پنجاب فتح کرنے کا دعویٰ کیا تھا لیکن پھر کچھ نہیں کیا۔

ق لیگ کے سربراہ اور سابق وزیراعظم کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ جب تک چوہدری پرویزالہٰی وزیراعلیٰ نہیں بنے تھے تب تک چودھری شجاعت سے معاملات درست تھے، چودھری شجاعت سے یہی بحث ہے کہ وزیراعلیٰ بننے کے بعد کیوں سب کچھ برا ہونے لگا؟ چودھری پرویزالہٰی نے چودھری شجاعت کو بتایا تھا کہ عمران خان کی طرف جا رہے ہیں۔

مونس الہیٰ نے کہا کہ چوہدری شجاعت مجھے نوازشریف کے قصے سنایا کرتے تھے کہ 30 سال میں یہ یہ ہمارے ساتھ کیا، جب پرویزالہٰی وزیراعلیٰ بننے لگے تو پھرکہا کہ نوازشریف (یعنی میرا) کا وزیراعلیٰ بننا چاہیے، چودھری شجاعت سے معاملات بہتر کر لیں گے۔مونس الہٰی نے کہا کہ اگر 10 سیٹوں کے ساتھ آپ وزیراعلیٰ بن سکتے ہیں تو پاکستان میں کچھ بھی ہو سکتا ہے۔

مونس الہٰی کا کہنا تھا کہ تحریک عدم اعتماد پر جنرل باجوہ نے کہا کہ آپ عمران خان کا ساتھ دیں۔وہ بندہ پی ٹی آئی کیلئے آل آوٹ گیا ، اب اتر گیا تو آپ پیچھے پڑ گئے۔یہ بہت زیادتی ہے۔اگر تحریک انصاف کو گرانا ہوتا تو باجوہ صاحب ہمیں ان کا ساتھ دینے کیلئے کیوں کہتے۔سوشل میڈیا پر ایک خاص طبقہ باجوہ صاحب پر بلاوجہ تنقید کر رہا ہے۔باجوہ صاحب نے سمندر کا سارا رخ پی ٹی آئی کی طرف موڑا ہوا تھا۔جو بھی ان کے خلاف بات کرتا ہے اس سے اختلاف ہے۔کل تک وہ بالکل ٹھیک تھے ، اب وہ غدار بن گئے۔

مونس الہیٰ کا کہنا تھا کہ میں نے پی ٹی آئی والوں سے کہا ٹی وی پر آ جاؤ، ثابت کرو وہ غدار تھا۔میں انہیں بتاؤں گا اس بندے نے ان کیلئے کیا کیا کیا۔میں نے تو دونوں طرف سے بھگتا ہوا ہے۔اس وقت خان صاحب کی توپوں کا رخ میری طرف تھا۔ہم نے اس کو اپنے اوپر سوار نہیں کیا۔سیاست میں آگے چلنا چاہیے، جب آپ کے ساتھ تھا اچھا تھا۔اگر جنرل باجوہ برے ہوتے تو کبھی بھی نہ کہتا کہ آپ عمران خان کے ساتھ جائو۔تحریک عدم اعتماد کے وقت فیصلہ سے قبل پی ٹی آئی اور پی ڈی ایم سے آفر آگئی تھی۔میرا جھکاؤ تحریک انصاف کی طرف تھا۔والد صاحب کی جنرل باجوہ سے بات ہوئی تو انہوں نے کہا کہ آپ ادھر جائیں۔پی ٹی آئی سے کسی کو لگتا ہے کہ باجوہ صاحب کا ادھا فیصد بھی قصور ہے تو میرے ساتھ بیٹھے۔اگر تحریک انصاف کو گرانا ہوتا تو باجوہ صاحب ہمیں ان کے ساتھ جانے کا کیوں کہتے؟۔

Comments are closed.