سپریم کورٹ نے نئے ریکوڈک معاہدے کو قانونی قرار دے دیا

بیرسٹر فروغ نسیم سلمان اکرم راجہ اور زاہد ابراہیم نے بطور عدالتی معاون سپریم کورٹ کی معاونت کی تھی۔ سپریم کورٹ نے 17 سماعتوں کے بعد فیصلہ محفوظ کیا تھا۔عدالت نے 29 نومبر کو فیصلہ محفوظ کیا تھا۔

اسلام آباد : سپریم کورٹ نے نئے ریکوڈک معاہدے کو قانونی قرار دے دیا۔ بینچ کی اکثریت نے رائے سنائی۔عدالتی فیصلے کے مطابق ماہرین کی رائے لیکر ہی وفاقی و صوبائی حکومت نے معاہدہ کیا۔ بلوچستان اسمبلی کو معاہدے پر اعتماد میں لیا گیا تھا، منتخب عوامی نمائندوں نے معاہدے پر کوئی اعتراض نہیں کیا۔ کمپنی نے یقین دلایا کہ مزدوروں کے حقوق کا مکمل خیال رکھا جائے گا،ریکوڈک منصوبے سے سوشل منصوبوں پر سرمایہ کاری کی جائے گی۔ ریکوڈک معاہدہ فرد واحد کیلئے نہیں پاکستان کیلئے ہے۔

سپریم کورٹ کے پانچ رکنی بینچ ریکوڈک کیس کا محفوظ فیصلہ سنا دی ہے۔ عدالتی فیصلے میں ریفرنس سے متعلق دو سوالات پوچھے گئے،چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے 13 صفحات پر مشتمل مختصر رائے سنائی۔ جسٹس یحیی آفریدی نے ریفرنس کے پہلے سوال کا جواب نہیں دیا۔جسٹس یحیی آفریدی نے قرار دیا ریفرنس کا پہلا سوال پالیسی معاملہ ہے،جسٹس یحیی آفریدی اپنے نوٹ میں وجوہات بھی تحریر کرینگے، فیصلے میں کہا گیا کہ معدنی وسائل کی ترقی کیلئے سندھ اور خیبرپختونخوا حکومت قانون بنا چکی ہے۔آئین پاکستان خلاف قانون قومی اثاثوں کے معاہدے کی اجازت نہیں دیتا۔صوبے معدنیات سے متعلق قوانین میں تبدیلی کر سکتے ہیں۔عدالت نے نئے ریکوڈک معاہدے کو قانونی قرار دیتے ہوئے کہا کہ نئے ریکوڈک معاہدے میں کوئی غیر قانونی بات نہیں۔ بلوچستان اسمبلی کو بھی معاہدے سے متعلق بریفنگ دی گئی۔ ریکوڈک معاہدہ ماحولیاتی حوالے سے بھی درست ہے۔عدالت نے اپنے مختصر فیصلے میں کہا کہ ریکوڈک معاہدے سپریم کورٹ کے 2013 کے فیصلے کے خلاف نہیں۔ ماہرین کی رائے لیکر ہی وفاقی و صوبائی حکومت نے معاہدہ کیا۔ بلوچستان اسمبلی کو معاہدے پر اعتماد میں لیا گیا تھا، منتخب عوامی نمائندوں نے معاہدے پر کوئی اعتراض نہیں کیا۔فیصلے میں کہا گیا کہ کمپنی نے یقین دلایا کہ مزدوروں کے حقوق کا مکمل خیال رکھا جائے گا،ریکوڈک منصوبے سے سوشل منصوبوں پر سرمایہ کاری کی جائے گی، وکیل نے یقین دہانی کرائی کہ اسکل ڈویلپمنٹ کیلئے منصوبے شروع کئے جائیں گے۔بیرک کمپنی نے یقین دلایا ہے کہ تنخواہوں کے قانون پر مکمل عمل ہوگا۔فیصلے میں مزید کہا گیا کہ ریکوڈک معاہدے کے مطابق زیادہ تر لیبر پاکستان کی ہوگی۔ ریکوڈک معاہدہ فرد واحد کیلئے نہیں پاکستان کیلئے ہے۔ریکوڈک معاہدہ سپریم کورٹ کے 2013 کے فیصلے کےخلاف نہیں۔ جسٹس یحیی آفریدی نے معاہدہ عوامی مفاد کا ہونے یا نہ ہونے سے متعلق سوال کا جواب نہیں دیا۔ بیرسٹر فروغ نسیم سلمان اکرم راجہ اور زاہد ابراہیم نے بطور عدالتی معاون سپریم کورٹ کی معاونت کی تھی۔ سپریم کورٹ نے 17 سماعتوں کے بعد فیصلہ محفوظ کیا تھا۔عدالت نے 29 نومبر کو فیصلہ محفوظ کیا تھا۔

Comments are closed.