اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس طارق محمود جہانگیری نے ریمارکس دیئے ہیں کہ عدالت کسی ایک معاملے پر ملک بھر میں مقدمات درج کیے جانے کا مسئلہ ہمیشہ کیلئے طے کرے گی۔جاوید لطیف کی پریس کانفرنس پی ٹی وی پر نشر کرنے پر دہشت گردی کا مقدمہ درج کرنے سے متعلق کیس میں کہا کہ یہ نیا ٹرینڈ شروع ہو گیا ہے کہ پورے پاکستان میں پرچے درج ہو رہے ہیں۔اعظم سواتی پر مقدمے بننے پر جو شور مچاتے ہیں، وہ خود بھی وہی کر رہے ہیں۔یہاں کوئی قانون کوئی ضابطہ ہے؟
جاوید لطیف کی پریس کانفرنس پی ٹی وی پر نشر کرنے پر دہشت گردی کا مقدمہ درج کرنے، سیکرٹری اطلاعات،ایم ڈی پی ٹی وی اور دیگر کی ہراساں کرنے کے خلاف درخواست پر سماعت اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس طارق محمود جہانگیری نے کی۔دوران سماعت جسٹس طارق محمود جہانگیری نے ریمارکس دیئے کہ وفاقی وزیر پی ٹی وی پر آکر بات کرتا ہے تو اس میں ایم ڈی پی ٹی وی کا کیا قصور؟۔کوئی بار میں آکر بات کرتا ہے تو کیا بار کے صدر پر مقدمہ درج ہو گا؟۔جسٹس طارق محمود جہانگیری نے استفسار کیا کہ دہشت گردی کا مقدمہ بنایا گیا۔کیا یہ دنیا کے ٹاپ کے دہشت گرد ہیں ؟۔
جس پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا کہ اٹھارہویں ترمیم کے بعدصوبائی پولیس پر ہمارا کوئی کنٹرول نہیں۔عدالت نے اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا کہ کیسے کنٹرول نہیں ؟۔اسلام آباد کے شہریوں کے بھی کچھ حقوق ہیں۔عدالت نے سیکرٹری اطلاعات اور ایم ڈی پی ٹی وی و دیگرکے مقدمات پر عمل درآمد روکنے کا حکم دیتے ہوئےپٹیشنرز کے خلاف آئندہ کسی بھی مقدمے کا اندراج عدالتی اجازت سے مشروط کردیا۔جسٹس طارق محمود جہانگیری نے ریمارکس دیئے یہ طے ہونا چاہیے کہ کیا ایک ٹی وی پروگرام یا وی لاگ پرپورے ملک میں پرچے درج ہوں گے؟۔اس طرح تو پنجاب والے سیکرٹری داخلہ اور ادھر والوں پرمقدمے بناتے رہیں اور یہاں والے پنجاب والوں پر۔
ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ پنجاب کے سوا باقی صوبوں سے رپورٹس موصول ہو گئیں ہیں۔ جس پرجسٹس طارق محمود جہانگیری نے کہا کہ رپورٹ کیسے نہیں دیں گے؟ عدالت حکم دے گی، نہیں مانیں گے۔تو توہین عدالت کا نوٹس جاری کریں گے۔
Comments are closed.