سپریم کورٹ:پی آئی اے کو 80 پائلٹس سمیت 250 بھرتیوں کی اجازت نہ ملی

مزید 80 پائلٹ کیا کرینگے،جب ٹوٹل جہاز ہی 30 ہیں،ڈومیسٹک فلائیٹ کیلئے پی آئی اے میں کوئی بیٹھنا نہیں چاہتا،مشکل سے ادارہ اپنا خرچہ پورا کر رہا ہے جہازوں کے پیسے کہاں سے دیگا؟:ججز کے ریمارکس،عدالت نے بزنس پلان اور ریونیو کی تفصیلات مانگ لیں

اسلام آباد : سپریم کورٹ نے پی آئی اے کی فوری طور پر 80 پائلٹس سمیت 250 بھرتیوں کی اجازت دینے کی استدعا مسترد کردی۔قومی ایئرلائن کے بھرتیوں کی اجازت طلب کرنے پرعدالت نے استفسار کیا کہ نئے ملازمین کو تنخواہیں کہاں سے دینگے،کن عہدوں پر اورکیوں بھرتی کرنا ہے؟ تفصیلات دی جائیں۔۔عدالت نے بزنس پلان اور ریونیو کی تفصیلات بھی مانگ لیں۔ جسٹس اعجازالاحسن نے ریمارکس دیئے کہ مزید 80 پائلٹ کیا کرینگے۔جب ٹوٹل جہاز ہی 30 ہیں۔

جسٹس اعجازاحسن کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے سماعت کی۔۔۔دوران سماعت پی آئی اے کے وکیل سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ پی آئی اے پانچ نئے جہاز خریدنا چاہ رہا ہے۔سپریم کورٹ نے 2018 میں بھرتیوں پر پابندی عائد کی تھی۔سال 2019 میں حج آپریشن کیلئے بھرتیوں کی اجازت دی گئی تھی۔سپریم کورٹ کے احکامات کے باعث ازخود بھرتیاں نہیں کر سکتے۔

جسٹس مظاہرعلی اکبرنقوی کا کہنا تھا کہ یورپ امریکہ اور کینیڈا سمیت تمام روٹ تو پی آئی اے کے بند ہوچکے۔ ڈومیسٹک فلائیٹ کیلئے پی آئی اے میں کوئی بیٹھنا نہیں چاہتا۔پی آئی اے کے چیف فنانشل آفیسر نے بتایا کہ مجموعی طور پر 370 پائلٹ تھے 34 استعفے دے چکے ہیں۔پی آئی اے نے 11 ماہ میں 154 ارب روپے کمائے۔موجودہ آپریشنز کے تمام اخراجات خود برداشت کر رہے ہیں۔پی آئی اے کے پاس 20 جہاز اپنے جبکہ دس لیز پر ہیں۔پی آئی اے کے 7 جہاز بین الاقوامی آپریشنز میں حصہ لیتے ہیں۔

جسٹس اعجازالاحسن نے ریمارکس دیئے کہ فنانشل آفیسر صاحب نے تو خوبصورت تصویر کشی کی ہے لیکن حقائق ایسے نہیں۔مشکل سے ادارہ اپنا خرچہ پورا کر رہا ہے جہازوں کے پیسے کہاں سے دیگا؟۔ایسا نہ ہو پی آئی اے جہازوں کی قسطیں اور تنخواہوں کیلئے حکومت سے گرانٹ مانگ رہا ہو۔6 ہزار ملازمین کم کیے اب بھرتیاں کرکے دوبارہ حالات وہیں لے جا رہے ہیں۔عدالت نے نئے جہازوں کیلئے روٹس اور ادائیگی کی تفصیلات بھی طلب کرتے ہوئے سماعت جنوری کے پہلے ہفتے تک ملتوی کردی۔

Comments are closed.