جوبائیڈن کے گھر سے مزید خفیہ دستاویزات برآمد، صدارتی مہم متاثر ہونیکا امکان

امریکی محکمہ انصاف کے عہدیداروں کو ڈیلاویئر میں امریکی صدر کی ذاتی رہائشگاہ کی تلاشی کے دوران 6 مزید خفیہ دستاویزات ملی ہیں، اس سے پہلے بھی جوبائیڈن کی رہائشگاہ سے خفیہ دستاویزات ملنے کا معاملہ سامنے آیا تھا

امریکی محکمہ انصاف کے عہدیداروں کو ڈیلاویئر میں صدر جو بائیڈن کی ذاتی رہائش گاہ کی تلاشی کے دوران 6 مزید خفیہ دستاویزات ملی ہیں۔اس بات کا انکشاف صدر کے ذاتی وکیل نے ایک بیان میں کیا جو صدر بائیڈن کے لیے ایک اور شرمندگی کا باعث بنا۔اس سے 2024 میں ان کی صدراتی انتخاب کی دوڑ بھی متاثر ہو سکتی ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق بائیڈن نے اس صورتحال کو ایک معصومانہ غلطی قرار دیتے ہوئے کہا کہ انہوں نے کچھ غلط نہیں کیا۔بائیڈن کے وکیل باب باؤر نے کہا کہ پہلی تلاشی کے بعد وائٹ ہاؤس نے محکمہ انصاف کو ڈیلاویئر کی رہائش گاہ کی دوسری تلاشی کی پیشکش کی تھی۔جو جمعے کو کی گئی جس کے بعد نئی خفیہ دستاویز برآمد ہونے کا معاملہ سامنے آیا۔ محکمہ انصاف نے اپنی انکوائری کے دائرہ کار میں سمجھے جانے والے مواد کو قبضے میں لے لیا جس میں چھ اشیا کی درجہ بندی بطور حساس مواد کی گئی۔تلاشی 12 گھنٹے سے زیادہ وقت تک جاری رہی اور اس میں گھر میں کام کرنے کی جگہ، رہنے اور سٹور جیسی تمام جگہیں شامل تھیں۔ محمکہ انصاف کو صدر کے گھر تک مکمل رسائی حاصل تھی جس میں ذاتی طور پر ہاتھ سے لکھے گئے نوٹس، فائلیں، کاغذات، بائنڈر، یادداشتیں، کام کی فہرستیں، نظام الاوقات اور دہائیوں پرانے ریمائنڈرز شامل تھے۔
باؤر کے مطابق ضبط کیے گئے کچھ نئے کاغذات بطور سینیٹر اور کچھ نائب صدر کے دور کے تھے۔بائیڈن کے ذاتی وکلا اور وائٹ ہاؤس کے وکیل نے پہلے محکمہ انصاف کے ساتھ معائنے کے دوران موجود رہنے اور اس کی تشہیر نہ کرنے پر اتفاق کیا تھا۔
وائٹ ہائوس نے کہا کہ پہلے ملنے والی دستاویزات کو محکمہ انصاف اور نیشنل آرکائیوز کے حوالے کر دیا گیا۔جمعرات کو صدر بائیڈن نے پرانی خفیہ دستاویزات کی برآمدگی پر پائے جانے والے عوامی غصے کو مسترد کر دیا۔
ماہرین کے مطابق موجودہ صدر کی حیثیت سے جو بائیڈن کو ٹرمپ کے مقابلے میں کم قانونی خطرے کا سامنا ہے۔ان کے پاس دستاویزات کو ظاہر کرنے کے لیے وسیع اختیارات حاصل ہیں اور ممکنہ طور پر انہیں استغاثہ کی تفتیش سے بچایا جائے گا کیونکہ محکمہ انصاف کے پاس کسی بھی موجودہ صدر کے خلاف مجرمانہ الزامات سے بچانے کے لیے دیرینہ پالیسی موجود ہے۔اس کے برعکس ٹرمپ کو جنوری 2021 میں صدارتی مدت ختم ہونے کے بعد یہ رعایت حاصل نہیں ہو گی۔

Comments are closed.