اسلام آباد : چیف جسٹس عمرعطا بندیال نے آڈیوٹیپس سے متعلق اہم ریمارکس میں کہا سپریم کورٹ آئینی ادارہ ہے جسے آڈیو ٹیپس کے ذریعے بدنام کیا جارہا ہے۔۔صبر اوردرگزر سے کام لے کر آئینی ادارے کا تحفظ کریں گے۔اگر شفاف انتخابات میں بدنیتی ہوگی تو ہم مداخلت کریں گے۔سپریم کورٹ نے سابق سی سی پی او لاہورغلام محمود ڈوگر کے تبادلے کیخلاف اپیل واپس لینے کی بنیاد خارج کر دی۔
سپریم کورٹ میں سابق سی سی پی او لاہور غلام محمود ڈوگر کے تبادلے سے متعلق کیس کی سماعت میں آڈیو لیکس کا تذکرہ۔چیف جسٹس عمرعطا بندیال نے ریمارکس دیئے کہ آئینی اداروں کو آڈیو ٹیپس کے ذریعے بدنام کیا جارہا ہے۔ان آڈیو ٹیپس کی کوئی اہمیت نہیں۔چیف جسٹس نے کہا کہ ہم ان ٹیپس پر صبر اور درگزر کا مظاہرہ کررہے ہیں۔۔ادارے کا تحفظ کریں گے۔۔
دوران سماعت الیکشن کمیشن کے وکیل نے بتایا کہ نگران حکومت کے قیام کے بعد الیکشن شیڈول جاری ہو چکا۔آرٹیکل218کے تحت صاف شفاف انتخابات کرانا الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے۔نگران حکومت بھی الیکشن کمیشن کی منظوری سے کسی افسر کا تبادلہ کر سکتی ہے۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ آرٹیکل 218 کے تحت صاف شفاف الیکشن یقینی بنانے کیلٸے تبادلوں کا اختیار الیکشن کمیشن استعمال کرتا ہے۔ثابت ہوگیا کہ نگران حکومت تبادلے الیکشن کمیشن کی اجازت سے کرتی ہے۔الیکشن کمیشن خود سے بھی نگران حکومت کو افسران کے تبادلوں کے احکامات دے سکتا ہے۔
چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن کا اختیار بڑا وسیع ہے۔تمام سیاسی جماعتوں کو الیکشن میں برابری کا موقع ملنا چاہیے۔الیکشن کمیشن کو نگران حکومت کو تبادلوں کا کھلا اختیار نہیں دینا چاہیے۔نگران حکومت سے الیکشن کمیشن کو ایسے تبادلے سے متعلق پوچھنا چاہیے۔بعض اوقات سپریم کورٹ کی باتوں کو غلط سمجھا جاتا ہے۔الیکشن کمیشن آئینی ادارہ ہے جسے ہم تحفظ فراہم کریں گے۔الیکشن کمیشن کو آئین کے تحت اختیارات حاصل ہیں جن کا مقصد شفاف انتخابات کرانا ہے۔
Comments are closed.