لاہور : سابق وزیراعظم عمران خان نے ملک کو بحرانوں سے نکالنے کے لیے اپنا ایجنڈا عوام کے سامنے پیش کردیا ہے ان کا کہنا ہے کہ قوم کی خاطر آخری گیند تک لڑوں گا۔
مینار پاکستان میں جلسے سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ ملک کو بحرانوں سے نکالنا ہے تو اوورسیز پاکستانیوں کی سرمایہ کاری ، ایکسپورٹس میں اضافہ ، آئی ٹی ایکسپورٹس میں اضافہ ، سیاحت۔معدنیات، سمال میڈیم انڈسٹری پر توجہ ، زراعت پر توجہ ، سرکاری کارپوریشنز کی ری سٹرچنگ ، ٹیکس کلیکشن میں اضافہ ، منی لانڈرنگ کی روک تھام ، قانون کی حکمرانی اور احساس پروگرام پر توجہ ، ہیلتھ کارڈ ،راشن کارڈ ، بلا سود قرضے ، ہاؤس فنانسنگ ، کچی آبادیوں میں عمارتوں کی تعمیر اور سہولیات کی فراہمی ، ریڑھی بانوں کے لیے سہولیات دینا ہونگی۔
عمران خان نے کہا کہ ایک قوم بن کر ملک کو اس دلدل سے نکالیں گے۔قوم عدلیہ کے ساتھ کھڑی ہے اورعدلیہ آئین کی حفاظت کرے گی۔یہ لوگ ڈرے ہوئے ہیں کہ الیکشن کرائے تو ہار جائیں گے۔جنہوں نے ضلے شاہ کو قتل کیا انہیں قانون کے تحت منطقی انجام تک پہنچائوں گا۔زمان پارک میں میرے گھر پرایسے حملے کیا جیسے کوئی دہشتگرد یا کلبھوشن یادیو وہاں تھا۔ڈان لیکس اور میموگیٹ والے لوگ آج ملک کے فیصلے کررہے ہیں۔میں سب کچھ چھوڑ کر پاکستان آگیا اورمجھے غدار بنا دیا۔لوگوں کو اتنا خوفزدہ کیا جارہا ہے کہ وہ ظالموں کو قبول کرلیں۔یہ سمجھ رہے تھے آج مینار پاکستان کوئی ہیں آئے گا۔یہ لوگ میری اسلام آباد میں مرتضیٰ بھٹو جیسی موت چاہتے تھے۔آئین کہتا ہے 90 دن میں الیکشن ہوں گے۔ الیکشن کمیشن کس منہ سے 8 اکتوبر کی تاریخ دے رہا ہے۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ میرے پاکستانیوں آپ نے سپریم کورٹ کے ساتھ کھڑے ہونا ہےاسٹیبلشمنٹ نے مجھ پر لکیر ڈالی ہوئی ہے، مجھے اقتدار میں نہیں آنے دینا، میں پوچھتا ہوں کہ کیا آپ کے پاس کوئی پروگرام ہے ملک کو تباہی سے بچانے کا، میرا چیلنج ہے جو لوگ بیٹھے ہیں ان کے پاس نہ اہلیت ہے نہ نیت،آپ کے پاس کوئی پروگرام ہے تو بتائیں میں پیچھے ہٹ جائوں گا۔جج صاحبان، پولیس افسران، فوجی افسران سے سوال پوچھتا ہوں جو میرے گھر ہوا، آپ کے گھر ہوتا، آپ کی بیوی گھر اکیلی ہوتی، آپ میں غیرت ہو، کیا آپ کو تکلیف ہوتی یا نہیں۔ پتہ نہیں اظہرمشوانی کو کدھر لے گئے ہیں، اس کے گھر والے مجھے میسج کررہے ہیں۔ کیا قوم مانے گی کہ میں دہشتگرد ہوں۔ جنرل باجوہ کا بیان آیا ہے کہ شہباز شریف کو میں 40 منٹ تک برا بھلا کہتا اور وہ چپ کر کے میری بات سنتا تھا، یہ ہوتا ہے جب آپ ڈگی میں گھس کر وزیراعظم بننے کی کوشش کریں۔
سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ جو قوم ظلم کے خلاف کھڑی نہیں ہوتی وہ غلام بن جاتی ہے۔ ہماری جنگ حقیقی آزادی کی جنگ ہے۔بڑی رکاوٹوں کے بعد لوگ جلسے گاہ پہنچے ان کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔ آج آپ کو بتا دوں گا کہ کیسے ملک کو دلدل سے نکالنا ہے۔ جلسہ روکنے کے لیے ہمارے 2 ہزار کارکنوں کو گرفتار کیا گیا اور
عمران خان نے کہا کہ ایک سازش کے تحت ہماری حکومت گرائی گئی اور جرائم پیشہ افراد کو ہم پر مسلط کیا گیا اور سازش کے تحت ملک کو دلدل میں پھنسایا گیا ہے لیکن لوگوں کا جنون طاقت سے نہیں روکا جا سکتا اور جب اللہ دلوں میں سوچ ڈال دے تو پھر کوئی طاقت انہیں نہیں روک سکتی۔
چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے کہا کہ میں نے کئی ممالک میں وقت گزار کر دیکھا کہ لوگ نا انصافی کے خلاف کھڑے ہو جاتے ہیں اور میں نے اپنی قوم کو بھی ہر ظلم برداشت کرتے دیکھا لیکن جو قوم ظلم کے خلاف کھڑی نہیں ہوتی وہ غلام بن جاتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ علامہ اقبال نےسمجھایا صرف آزاد لوگوں کی حیثیت ہوتی ہے اور خوف کی غلامی کرنے والے جانوروں سے بھی نیچے چلے جاتے ہیں، انصاف کا مطلب ہے کہ امیر غریب سب قانون کے سامنے برابر ہیں اور جس ملک میں طاقتور غریب پر ظلم کرسکے اسے بنانا رپبلک کہتے ہیں۔
عمران خان نے کہا کہ مارشل لا میں آئین اور قانون کو ختم کر دیا جاتا تھا لیکن بدقسمتی یہ ہے کہ ڈیموکریٹس نے بھی قانون کو نہیں چلنے دیا۔ پاکستان میں وسائل کی کمی نہیں لیکن قانون نہیں ہے۔ میرے اوپر مقدمات کی سنچری تو ہوگئی ہے اب ڈیڑھ سو پر جا رہا ہوں اور میرے خلاف دہشت گردی کے 40 مقدمات درج ہیں۔
سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ 25 مئی کو جو ظلم ہوا اس کا تصور بھی نہیں کرسکتا تھا، 8 مارچ کو اجازت لے کر ریلی نکالنے کا فیصلہ کیا اور 8 مارچ کو صبح ہی شیلنگ کی خبریں چلنا شروع ہو گئیں۔ میرے دور میں پی ڈی ایم نے 3 مارچ کیے اور ایک بھی ایف آئی آر نہیں کٹی۔ میں نے انہیں کہا کہ مارچ کریں اور کھانے پینے کا بندوبست میں کروں گا۔اندروان سندھ زرداری سسٹم مسلط ہے اور لوگ بےبس ہیں، پاکستانیو فیصلہ کر لو آپ نے ظلم کو برداشت نہیں کرنا۔
Comments are closed.