اسلام آباد : قومی اسمبلی اجلاس نے سپریم کورٹ کے تین رکنی پینچ کا فیصلہ مسترد کرتے ہوئے فل کورٹ بنانے کی قرارداد منظور کر لی ہے۔
قومی اسمبلی میں فل کورٹ بنانے کی قرارداد خالد مگسی نے پیش کی جسے متفقہ طور پر منظور کر لیا گیا۔
قرارداد کے متن میں کہا گیا کہ یہ ایوان از خود نوٹس کیس میں سپریم کورٹ کے چار جج صاحبان کے اکثریتی فیصلے کی تائید کرتا ہے۔ ایوان نے اس پر عمل درآمد اور اعلی عدلیہ سے سیاسی وانتظامی امور میں بے جا مداخلت سے گریز کا مطالبہ کیا تھا۔ اکثر حلقوں نے بھی فل کورٹ کی تشکیل کا مطالبہ کیا تھا لیکن اِسے منظور نہیں کیا گیا، نہ ہی ایک کے سوا دیگر سیاسی جماعتوں کا موقف سنا گیا۔پارلیمنٹ کی اس واضح قرارداد اور سپریم کورٹ کے چار جج صاحبان کے اکثریتی فیصلے کو مکمل نظر انداز کرتے ہوئے تین رکنی مخصوص بینچ نے اقلیتی رائے مسلط کردی۔
قرارداد میں کہا گیا کہ سپریم کورٹ کی اپنی روایات، نظریے اور طریقہ کار کی بھی خلاف ورزی کی ہے۔ اکثریت پر اقلیت کو مسلط کردیا گیا ہے، تین رکنی اقلیتی بینچ کے فیصلے کو پارلیمان مسترد کرتی ہے اور آئین وقانون کے مطابق اکثریتی بینچ کے فیصلے کو نافذالعمل قرار دیتی ہے۔ یہ اجلاس آئین پاکستان کے آرٹیکل 184 (3) کے تحت دائر مقدمات کو فل کورٹ میٹنگ کے فیصلوں تک سماعت کے لئے مقرر نہ کرنے کے عدالت عظمی کے تین رکنی بینچ کے فیصلے کی تائید کرتا ہے۔ ایوان ایگزیکٹو سرکلر کے ذریعے اس پر عملدرآمد روکنے کے اقدام کوگہری تشویش کی نظر سے دیکھتا ہے۔ عدالتی فیصلے کو عجلت میں ایک اورمتنازعہ بینچ کے روبرو سماعت کے لئے مقرر کرنے اورچند منٹوں میں اس پر فوری فیصلے پر بھی شدید تحفظات کا اظہارکرتا ہے۔
قرارداد میں کہا گیا کہ ایسا عمل سپریم کورٹ کی روایات اور نظائر کے صریحاً خلاف ہے۔ لہذا یہ ناقابل قبول ہے۔ ایوان سیاسی معاملات میں بے جا عدالتی مداخلت پر تشویش کا اظہار کرتا ہے۔ حالیہ اقلیتی فیصلہ ملک میں سیاسی عدم استحکام پیدا کررہا ہے ۔حالیہ فیصلے نے وفاقی اکائیوں میں تقسیم کی راہ ہموار کردی گئی ہے۔ ایوان ملک بھر میں ایک ہی وقت پرعام انتخابات کرانے کے انعقاد کو ہی تمام مسائل کاحل سمجھتا ہے۔ یہ ایوان تین رکنی بینچ کا اقلیتی فیصلہ مسترد کرتے ہوئے۔ وزیراعظم اور کابینہ کوپابند کرتا ہے کہ اِس خلاف آئین وقانون فیصلہ پر عمل نہ کیا جائے۔
قرارداد کے متن میں بتایا گیا کہ ایوان دستور کے آرٹیکل 63 اے کی غلط تشریح اوراسے عدالت عظمی کے فیصلے کے ذریعے ازسر نو تحریر کئے جانے پر شدید تشویش کا اظہار کرتا ہے۔
Comments are closed.