اسلام آباد : چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے دوبارہ گرفتاری کی صورت میں ایک مرتبہ ردعمل کا خدشہ ظاہر کردیا۔ عمران خان کا کہنا تھا کہ میرے ساتھ جو کچھ ہوا اس کے ذمے دار آرمی چیف ہیں، آرمی چیف کو ڈر ہے کہ کہیں میں اقتدار میں آیا تو انہیں ڈی نوٹیفائی نہ کردوں، جس طرح مجھے اٹھایا گیا وہ آرمی چیف کی مرضی کے بغیر ہو ہی نہیں سکتا۔
اسلام آباد ہائیکورٹ میں پیشی کے موقع پر عمران خان نے میڈیا نمائندگان کے سوالوں کا جواب دینے سے گریز کیا۔ عمران خان جب اسلام آباد ہائیکورٹ کی ڈائری برانچ میں بائیومیٹرک کرانے کے بعد نکلے تو انہوں نے کیمروں کو دیکھ کر وکٹری کا نشانہ بنایا۔
صحافی نے عمران خان سے پوچھا آپ پہلے وہیل چیئر پر آئے تھے اور صحت یاب لگ رہے ہیں اس پر بھی سابق وزیراعظم نے کوئی جواب نہیں دیا۔ غیررسمی گفتگو میں کہا کہ نیب نے لینڈ لائن کے ذریعے بشری بی بی سے بات کی اجازت دی لیکن ان سے بات نہ ہوسکی۔ مسرت چیمہ سے بھی لینڈلائن نمبر پر بات کی تصدیق کردی۔ انہوں نے کہا کہ مجھے 100 فیصد خدشہ ہے کہ گرفتار کرلیا جاؤں گا، اگر ضمانت منسوخ ہوئی تو مزاحمت نہیں کروں گا، جب گرفتار کیا گیا تو لوگوں نے اپنے غصے کا اظہار کیا۔
عمران خان نے دعوی کیا کہ ان کے سرپر ڈنڈا مار کراغوا کیا گیا، پاکستان کی سب سےبڑی جماعت کا سربراہ ہوں، ایسے پکڑکرگرفتار کیا گیا جیسے دہشتگرد ہوں مجھے قتل کرنے کیلئے دو بار حملہ کیا گیا، پہلے ہی بتایا تھا کہ ایسا ردعمل آ سکتا ہے۔ جو کچھ ہوا اسے میں کیسے روک سکتا تھا۔ کمرہ عدالت میں ہی عمران خان نے اپنے وکیل حامد خان سے رابطہ کیا بتایا کہ پنجاب پولیس مجھےگرفتار کرنے پہنچ گئی ہے، میں نہیں چاہتا کہ دوبارہ ایسی صورتحال پیدا ہو۔ آپ صورتحال کے حوالےسےتیاری کریں۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ میرے ساتھ جو کچھ ہوا اس کے ذمے دار آرمی چیف ہیں، آرمی چیف کو ڈر ہے کہ کہیں میں اقتدار میں آیا تو انہیں ڈی نوٹیفائی نہ کردوں، جس طرح مجھے اٹھایا گیا وہ آرمی چیف کی مرضی کے بغیر ہو ہی نہیں سکتا۔
Comments are closed.