لاہور : تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ وفاقی حکومت کی جانب سے مبینہ آڈیو لیکس کی تحقیقات کے لیے قائم عدالتی کمیشن کو جو ذمہ داریاں سونپی گئی ہیں ان میں ایک اہم نکتہ موجود نہیں کہ وزیر اعظم آفس اور سپریم کورٹ کے ججز کی غیر قانونی اور غیر آئینی نگرانی کے پیچھے کون ہے۔
سابق وزیراعظم عمران خان نے اپنے ٹویٹر پیغام میں عدالتی کمیشن پر تحفظات کا اظہار نہیں کیا بلکہ ان کا کہنا ہے کہ کمیشن کو ان نامعلوم طاقتور عناصر کی تفتیش کے لیے بااختیار بنایا جائے جو اہم سرکاری عہدیداران اور شہریوں کی ٹیلیفون بات چیت کی ریکارڈنگ کرتے ہیں۔ایسی ریکارڈنگ اور فون ٹیپنگ آئین کے آرٹیکل 14 کی سنجیدہ خلاف ورزی ہے۔
The Federal Government has formed Inquiry Commission under Section 3 of the Commissions of Inquiry Act, 2017 to investigate into the issue of Audio Leaks. However, the Terms of Reference formed by the Federal Government suffer from a deliberate omission. They fail to take into…
— Imran Khan (@ImranKhanPTI) May 20, 2023
عمران خان نے کہا کہ ایسے عناصر کو بھی گرفت میں لانا چاہیے جو مختلف فون کالز میں جان بوجھ کر ردوبدل کرتے ہیں اور پھر سوشل میڈیا پر ریلیز کر دیتے ہیں۔ حالیہ دنوں میں منظر عام پر آنے والی چند مبینہ آڈیو لیکس وزیر اعظم آفس کی بظاہر محفوظ سمجھی جانے والی فون لائن سے ہوئیں جسے غیر قانونی طریقے سے ٹیپ کیا گیا اور بات چیت میں ردوبدل کی گئی۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ بظاہر یہ عناصر پاکستان کے وزیر اعظم کے ماتحت بھی نہیں اور وزیر اعظم اس سے لاعلم ہیں۔ملک کے وزیر اعظم کی کمان سے باہر یہ لوگ کون ہیں جو اتنی دلیری سے غیر قانونی نگرانی کرتے ہیں؟ عمران خان نے کہا کہ کمیشن ایسے عناصر کی نشان دہی کرے۔
Comments are closed.