پی ٹی آئی کی بڑی وکٹیں اڑ گئیں۔۔۔ شیریں مزاری، فیاض الحسن چوہان پارٹی چھوڑ گئے

اسلام آباد : پاکستان تحریک انصاف کی رہنما شیریں مزاری اور فیاض الحسن چوہان نے پارٹی چھوڑنے کا اعلان کردیا۔نیشنل پریس کلب اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ 9 مئی کے واقعات پر ملک کے 24 کروڑ عوام دکھی ہیں، اس پر میں بھی دکھی ہوا ہوں، پاکستان کی خدمت کرتا رہوں گا۔

فیاض الحسن چوہان نے کہا کہ میں میسج میں عمران خان کو ایک بات سمجھائی کہ ریاست سے ٹکراؤ کی پالیسی چھوڑ دیں، ہم موجودہ حکمرانوں کے خلاف تحریک چلائیں، ریاست اور اداروں سے ٹکرانا سیاستدانوں کا کام نہیں ہوتا، میرے علاوہ عمران خان کو کسی نے نہیں بتایا کہ سیاست میں تشدد نہیں ہوتا۔زمان پارک میں داخلہ بند تھا، سارے لیڈر گواہی دیں گے کہ میں نے عمران خان کو سمجھایا تھا۔فیاض چوہان کا کہنا تھاکہ گزشتہ روز رہائی کے بعد خاندان سے پوچھا کیا عمران خان نے میرے لیے ٹوئٹ کی؟ تو بتایا گیا کہ نہیں، عمران خان کو سب یاد رہے جس کا گھر تباہ ہوگیا وہ فیاض الحسن یاد نہیں رہا۔

فیاض الحسن چوہان نے کہا کہ زوم میٹنگ میں ترجمانوں کو کہا جاتا تھا کہ فوج مخالف بیانیہ تیار کیا جائے، یکم مئی کی ریلی پریکٹس کے طور پر رکھی گئی کہ فوجی دفاتر کی طرف رخ کریں، 6 مئی کو عمران خان کے حکم پر کچہری چوک پر ریلی رکھی گئی، واثق قیوم، عمر تنویر کے علاوہ رہنماؤں کو رضا مند کیا کہ مریڑ پل کراس نہیں کرنا، واثق قیوم کو ڈائریکٹ میسج آیا کہ جی پی او چوک پہنچیں۔ 14 مئی کو زوم میٹنگ میں بیرونی ایجنڈے کو پروان چڑھانے کی کوشش کی، 70 امریکی کانگریس ارکان کا لابی کرنے کا معلوم ہوا تو دھچکا لگا، فوج اور پاکستان سے محبت آج نہیں ہمیشہ سے تھی اور ہے۔فیاض چوہان نے اعلان کیا کہ سیاست نہیں صرف پی ٹی آئی چھوڑ رہا ہوں، صوبے شہر اور پاکستان کی خدمت جاری رکھوں گا۔

اس سے پہلے پریس کانفرنس کرتے ہوئے شیریں مزاری نے اعلان کیا کہ اب میرے بچے، والدہ اور میری صحت ترجیح ہے، آج سے میں پی ٹی آئی یا کسی بھی سیاسی جماعت کا حصہ نہیں ہوں، گزشتہ 10، 12 دنوں کے درمیان میری صحت خراب ہوگئی تھی۔ریاستی اداروں کو نشانہ بنانے کی سب کو مذمت کرنی چاہیے، میں بھی 9 اور 10 مئی کو ہونے والے واقعات کی مذمت کرتی ہوں۔

شیریں مزاری نے کہا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ میں اس حوالےسے بیان حفلی بھی دیاہے، ہر قسم کے تشدد کی ہمیشہ مذمت کی ہے، جی ایچ کیو، پارلیمان، سپریم کورٹ جیسی ریاستی علامتوں پر تشددکی مذمت کرتی ہوں۔دس بارہ روز سے اغوا اور رہائی کے دوران میری صحت پر اثر پڑا، میری بیٹی ایمان مزاری کو خاص طور پر آزمائش سے گزرنا پڑا، جب مجھے تیسری بار جیل لے کر گئے تو بیٹی بہت رو رہی تھی اس کی ویڈیو دیکھی، میں نے سیاست چھوڑنے کا فیصلہ کیا ہے، آج سے پی ٹی آئی یاکسی سیاسی جماعت کاحصہ نہیں ہوں۔

شیریں مزاری کا کہنا تھا کہ سب سے پہلے بچے اور والدہ میری ترجیح ہیں، شوہر زندہ تھے تو بچوں پر ان کا سایہ تھا، اب بچوں، والدہ اور صحت پر توجہ دوں گی۔

Comments are closed.