لاہور : سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ برطانیہ اور امریکہ سمیت مغربی طاقتیں شاید اس لیے پاکستانی فوج کے ساتھ کھڑی ہیں کیونکہ وہ روس کے ساتھ جنگ میں یوکرین کی مدد کر رہی ہے۔
عالمی میڈیا کو انٹرویو دیتے ہوئے چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان نے کہا کہ مجھے ساڑھے تین سال بطور وزیراعظم اس بارے میں معلوم ہوا۔ اخلاقیات، جمہوریت، آئین، رول آف لا، بنیادی حقوق، کسٹوڈیئل ٹارچر جیسی نام نہاد مغربی اقدار، یہ سب پاکستان میں ہو رہا ہے پھر بھی مجھے لگتا ہے کہ برطانیہ، امریکہ جیسی طاقتوں کا مفاد ہماری فوج کے ساتھ منسلک ہے۔ اس کی کوئی بھی وجہ ہوسکتی ہے، شاید اس لیے کہ وہ ان کی یوکرین میں حمایت کر رہے ہیں۔
سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ میں ہمیشہ آزاد خارجہ پالیسی چاہتا تھا کیونکہ دہشتگردی کیخلاف جنگ میں اسی ہزار پاکستانی ہلاک ہوئے۔ میں اس کے خلاف تھا۔ مجھے لگتا ہے کہ شاید برطانیہ اور امریکہ سوچتے ہیں کہ ان کے مفادات موجودہ حکومت کے ذریعے حاصل ہوسکتے ہیں۔ جب بھی ایسا ہوتا ہے تو اقدار بحث کا حصہ نہیں رہتے۔
عمران خان نے بائیڈن اور سونک کو پیغام دیا کہ ملک ہمیشہ اندر سے اپنے مسائل حل کرتے ہیں لیکن برطانیہ اور امریکہ کے اقدار جمہوریت، بنیادی حقوق اور رول آف لا ہیں۔ وہ ہمیشہ ہانگ کانگ یا چین میں اویغور یا روس پر انسانی حقوق، بنیادی حقوق، جمہوریت کے فقدان پر تنقید کرتے ہیں۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ لیکن یہاں ایک شخص جمہوریت کے لیے کھڑا ہے مگر تمام اقدار کی خلاف ورزی ہو رہی ہے۔ اس کے باوجود ان کی طرف سے ایک لفظ نہیں سننے کو مل رہا۔ مجھے زیادہ کی توقع نہیں تھی تاہم مغربی میڈیا یہ سمجھ چکا ہے کہ اس ملک میں کیا ہو رہا ہے۔‘
دوسری جانب دفتر خارجہ نے روس، یوکرین جنگ میں یوکرین کو اسلحہ فراہم کرنے کے دعوؤں کو مسترد کیا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان غیر جانبدار ہے اور اس نے یوکرین کو کسی قسم کا اسلحہ یا گولہ بارود سپلائی نہیں کیا ہے۔
Comments are closed.