مظلوم کشمیری ہنوز انصاف کے منتظر

تحریر : محمد شہباز

تحریر محمد شہباز : مقبوضہ جموں وکشمیر کے عوام کو مودی حکومت کی جانب سے بڑ ے پیمانے پر امتیازی سلوک اور ناانصافیوں کا سامنا ہے۔اہل کشمیر بھارتی فوجیوں کے ہاتھوں روزانہ کی بنیاد پر ظلم وجبراور خونریزی کا مشاہدہ کر رہے ہیں۔گزشتہ 7 دہائیوں سے کشمیری عوام مسلسل انصاف سے محروم ہیں جبکہ متعصب بھارتی عدلیہ نے بھی کشمیری عوام کو کبھی انصاف فراہم نہیں کیا اور ہمیشہ بھارتی حکومتوں کے غیر آئینی اور غیر قانونی اقدامات کو درست اور جائز ٹھرایا ہے۔ مودی حکومت بڑی ڈھٹائی سے کشمیری عوام کے ہر حق کو پامال کر رہی ہے۔مقبوضہ جموں وکشمیر میں تعینات بھارتی فوجیوں نے کشمیری عوام پر مظالم اور زیادتیوں کے تمام ریکارڈ توڑ دیے ہیں۔ کشمیری عوام کو پوری دنیا کے لوگوں کی طرح انصاف اور عزت و وقار کیساتھ زندگی گزارنے کے حقوق حاصل ہیں،مگر جب بھی اہل کشمیر اپنے سیاسی حقوق اور انصاف کا مطالبہ کرتے ہیں تو ان کے سینے گولیوں سے چھلنی کیے جاتے ہیں۔ بھارتی فوجیوں نے کشمیری عوام کو غاصبانہ بھارتی قبضے کوتسلیم کرانے کیلئے دہشتگردی کا راج شروع کر رکھا ہے۔ کشمیری عوام کو روزانہ کی بنیاد پر بھارتی فوجیوں کی جانب سے کریک ڈاون ، چھاپوں، قتل عام، گرفتاریوں اور تشدد کا سامنا ہے۔  5 اگست 2019 سے کشمیری عوام کے خلاف مودی حکومت کے ظالمانہ ہتھکنڈوں میں کئی گنا اضافہ ہوا ہے۔ بھارتی مظالم نے مقبوضہ جموں و کشمیر کو اس کے رہنے والوںکیلئے ایک جہنم میں تبدیل کیا ہے۔ متعدد بین الاقوامی رپورٹس میں مقبوضہ جموں و کشمیرمیں بھارتی فوجیوں کی طرف سے بڑے پیمانے پر انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو دستاویز ی شکل دی جاچکی ہے۔ مودی اور اس کے حواریوںکو یاد رکھنا چاہیے کہ آزادی کی جدوجہد کو سفاکانہ طریقوں سے کبھی نہیں دبایا گیا اور نہ ہی آئندہ ایسا ممکن ہوسکتا ہے۔اس سلسلے میں ویت نام،افغانستان اور خود بھارت کی مثالیں موجود ہیں۔مقبوضہ جموں وکشمیر میں  بڑے پیمانے پر بھارتی جبر سے بے خوف کشمیری عوام آزادی کے حصول تک عظیم اور لازوال قربانیوں سے مزین اپنی جدوجہد جاری رکھنے کا عزم رکھتے ہیں۔

11جون کو مقبوضہ جموں و کشمیرمیں بھارتی فوجیوں کے ہاتھوں چوٹہ بازار سرینگر کے وحشیانہ قتل عام کی32ویں برسی اس عزم کے ساتھ منائی گئی کہ شہدا کے مشن کو ہر حال میں پائیہ تکمیل تک پہنچایا جائے گا۔ تین دہائیوں سے زائد عرصہ گزر جانے کے باوجود کشمیری عوام کے دل ودماغ میں چوٹہ بازار قتل عام کی یادیں آج بھی تازہ ہیں۔جہاں 11جون 1991میں بھارتی فوجیوں نے 32 مردو زن اور بچوں کو گولیوں سے چھلنی کیا تھا۔ بھارتی فوجیوں نے کشمیری عوام کی جدوجہد آزادی کو دبانے کیلئے 1989سے اب تک چوٹہ ٹا بازار سرینگر جیسے درجنوں قتل عام کے واقعات دوہرائے ہیں اور اس بربریت کی ارتکاب کا مقصد کشمیری عوام میں خوف و ہراس پیدا کرنا اور انہیں مرعوب کرنا تھا۔ تاہم بہادر اورجراتمند کشمیری اپنی جدوجہد آزادی کو منطقی انجام تک پہنچانے کیلئے پرعزم ہیں۔بھارت قتل عام کرکے بھی اہل کشمیر کو جدوجہد آزادی سے دستبردار نہیں کراسکا،اب کشمیری عوام اور خاص کر آزادی پسند قیادت جو پہلے ہی بھارتی جیلوں اور عقوبت خانوں میں پابند سلاسل ہے، کی جائیدادو املاک کو بدنام زمانہ بھارتی ایجنسیوں NIA اور SIA کے ذریعے ضبط کرانے کا سلسلہ عروج پر ہے۔ان مذموم کاروائیوں کا اس کے سوا اور کوئی مقصد نہیں ہے کہ خون سے سینچی تحریک آزادی کشمیر کو قیادت سے محروم کرکے ٹھکانے لگایا جائے۔

حتی کہ کشمیری تاجروں کی جائیداد بھی اس الزام میں ضبط کی جاتی ہے کہ وہ ماضی میں تحریک آزادی کشمیر کی مالی مدد کرتے رہے ہیں۔خود ہی منصف اور خود ہی مدعی بھارت فلسطینیوں کو ان کی زمینوں اور جائیدادواملاک سے بے دخل کرنے کے اسرائیلی ماڈل پر عمل پیرا ہے اور تازہ ترین کاروائی میں بدنام زمانہ این آئی اے نے کشمیری تاجر ظہور احمد وٹالی کی تین غیر منقولہ جائیدادیں ضبط کر لی ہیں۔ظہوروٹالی کو این آئی اے 2017 میں گرفتار کرچکی ہے۔ یہ جائیدادیں ضلع کپواڑہ کے باغات پورہ ہندواڑہ علاقے میں واقع ہیں۔ضبط کی گئی جائیدادوں میں 13.3 مرلہ، 8.6 مرلہ اور 10.3 مرلہ زمین شامل ہے۔ این آئی اے نے یہ جائیدادیں نہ صرف ضبط کرلیں بلکہ عوام کو اس بارے میں مطلع کرنے کیلئے زمینوں پر ضبطی کے نوٹس بھی لگائے۔ اس سے قبل رواں برس 31 مئی کواین آئی باغات برزلہ سرینگر میں ظہور وٹالی کے گھر کو ضبط کرچکی تھی۔ظہور وٹالی کی جائیداد کی ضبطی کو بارہ گھنٹے بھی نہیں گزرے کہ تحریک آزادی کشمیر کے مرحوم قائد سید علی گیلانی کے ترجمان اور دست راست ایاز محمد اکبر کی جائیداد  بھی NIA نے ضبط کر لی ۔ ایاز اکبر بھی2017 سے نئی دہلی کی تہاڑ جیل میں غیر قانونی طور پر مقید ہیں۔این آئی اے نے بھارتی نیم فوجی اہلکاروں کے ساتھ مل کر 13جون کی صبح ضلع سرینگر میں ان کی جائیداد ضبط کر لی۔ان کی غیر منقولہ جائیداد پر ضبطی کا نوٹس چسپاں کیا گیا جس پر لکھا تھا کہ “تمام لوگوں کو مطلع کیا جاتاہے کہ غیر منقولہ جائیداد یعنی 1 کنال10 مرلہ زمین ضلع سرینگر کے شالہ ٹینگ علاقے میں واقع محمد اکبر کھانڈے کی ہے۔ جس سے این آئی اے کی خصوصی عدالت کے حکم کے تحت منسلک کیا گیا ہے۔ایاز اکبر نئی دہلی کی تہاڑ جیل میں گزشتہ سات برسوں سے نظربند ہیں اور ان کی اہلیہ جو کہ کینسر جیسے موذی مرض میں مبتلا تھیں، اپریل 2021 میں انتقال کرگئیں۔ایاز اکبر اپنی رفیق حیات کی تجہیز و تدفین کے موقع پر بھی تہاڑ جیل سے باہر نہیں آسکے حالانکہ ایسے مواقع پر عادی مجرموں کوبھی پیرول پر رہا کیا جاتا ہے ،مگر مودی کا بھارت تمام عالمی قوانین اور اصولوں کی دھجیاں بکھیر کر بھی دنیا کی سب سے بڑی نام نہاد جمہوریت اور سیکولرازم کا دعوی کرنے میں ذرا بھی شرم محسوس نہیں کرتا ہے۔ کشمیر ی عوام جو اپنے حق خود ارادیت کا جائز مطالبہ کر رہے ہیں،کی بنیاد پر انہیں تختہ مشق بنایا جاتا ہے۔گزشتہ ماہ ہی NIA  سید صلاح الدین احمد کے دو لخت جگروں سید شاہد یوسف اور سید شکیل یوسف کی جائیداد بھی ضبط کرچکی ہیں،یہ دونوں بھائی بھی 2017 سے اسی بدنام زمانہ تہاڑ جیل میں جرم بیگناہی کی پاداش میں قید وبند کی صعوبتیں برداشت کررہے ہیں۔

جماعت اسلامی مقبوضہ کشمیر کی 37 سے زائد جائیدادیں بھی ضبط کی جاچکی ہیں۔جن میں جماعت اسلامی کے زیر اہتمام  تعلیمی اور رفاہی ادارے بھی شامل ہیں اور ان کی مالیت کروڑوں میں ہے۔محمد یاسین ملک، شبیر احمد شاہ، مسرت عالم بٹ، آسیہ اندرابی، ناہیدہ نسرین، فہمیدہ صوفی، نعیم احمد خان، معراج الدین کلوال، پیر سیف اللہ، شاہد الاسلام اور فاروق احمد ڈار سمیت درجنوں حریت رہنما اور کارکن بھی بھارتی جیلوں کی زینت بنائے جاچکے ہیں۔ان تمام ظالمانہ کاروائیوں کا مقصد کشمیری عوام کی جمہوری اور آزادی کی آواز کو خاموش کرانے کی ناکام کوشش ہے۔

مقبوضہ جموں وکشمیرکے حوالے سے بھارت کا فوجی طرز عمل اور جارحانہ انداز نہ صرف علاقائی بلکہ عالمی امن و سلامتی کیلئے ایک سنگین خطرہ ہے۔ عالمی برادری کشمیری عوام کی فریاد پر کان دھرے ، اندھا اور بہرہ نہ بنے۔ دنیا کو مقبوضہ جموں وکشمیرمیں جاری وحشیانہ بھارتی ریاستی جبر کا نوٹس لینا چاہیے۔ دنیا مظلوم مگر جذبہ آزادی سے پر کشمیری عوام کے مطالبہ آزادی کو کب تک نظر انداز کرتی رہے گی، عالمی برادری اہل کشمیر کی فریاد سن کر اپنا وہ کردار ادا کرے،جس کا تقاضا عالمی اصول و ضوابط اس سے کرتے ہیں۔ عالمی برادری کی مجرمانہ خاموشی صرف مودی کو کشمیری عوام کے خلاف منظم طریقے سے ظلم وستم میں اضافہ کرنے کی ترغیب دے رہی ہے۔ کشمیری عوام کیلئے بھارتی فوجی طاقت کے سامنے ہتھیار ڈالنے یا سرنڈر کرنے کا کوئی آپشن نہیں ہے۔کیونکہ حق خودارادیت کے حصول کیلئے آج تک لاکھوں جانوں کی قربانیاں دی جاچکی ہیں اور قربانیوں کا یہ سلسلہ آج بھی جاری وساری ہے۔ دنیا بھر میں انصاف اور امن کے حصول کیلئے عالمی مہم چلانے والوں کو مظلوم کشمیری عوام کے ساتھ یکجہتی کا نہ صرف بھر پور اظہار بلکہ بھارتی دہشت گردی کے مقابلے میں اہل کشمیر کے ساتھ کھل کر کھڑا ہونا چاہیے۔ انصاف کے بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ اصولوں کے مطابق مسئلہ کشمیر کا حل مقبوضہ جموں و کشمیرمیں خونریزی ختم کرنے کا واحد راستہ ہے،کیونکہ بھارت فوجی طاقت کی بنیاد پر کشمیری عوام کو حق خوداردیت دینے سے انکار ہی نہیں بلکہ ان کا قتل عام بھی کررہا ہے اور پھر اس سے انصاف کے کٹہرے میں بھی کھڑا نہیں کیا جاتا ہے۔لہذا انصاف کا تقاضا ہے کہ کشمیری عوام کو اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حق خود ارادیت دیا جائے اور بھارت کویہ حق غصب اور  کشمیری عوام کا قتل عام کرنے پر قرار واقعی سزا دی جائے،تاکہ ایک تو انصاف کے تقاضے پورے کیے جاسکیں اور دوسرا کسی ظالم کو مظلوم کا حق غصب کرنے کی ہمت نہ ہو۔

Comments are closed.