6 ماہ سے زائد عرصہ سپین سے باہر رہنے پر ریذیڈنس کارڈ خاتمے کا قانون کالعدم قرار
نوید اندلسی۔ بارسلونا
سپین کی سپریم کورٹ نے چھ ماہ سے زیادہ مُلک سے باہر رہنے پر ریزڈنس کارڈ کینسل کرنے کی شق کو کالعدم قرار دے دیا۔
سپینش سپریم کورٹ نے جیرونا میں رہنے والی ایک ایرانی خاتون کے ریزڈنس کارڈ کی منسوخی کے خلاف اپیل پر فیصلہ دیا ہے کہ ایک سال کے اندر چھ ماہ سے زیادہ مُلک سے باہر رہنے پر ریزڈنس پرمٹ کی منسوخی کا حکومتی قاعدہ خلافِ قانون ہے۔
عدالت کا کہنا ہے کہ آزادانہ نقل و حرکت بنیادی حقوق میں سے ہے اس پر پابندی کسی حکومتی ضابطے Reglamento کے ذریعے نہیں لگ سکتی، ایسے قواعد صرف بڑے درجے کے قانون LeyOrganica کے ذریعے بنائے جا سکتے ہیں۔
اس فیصلے کے ذریعے غیر مُلکیوں سے متعلق قانون Reglamento de Extranjeria میں دفعہ 162.2 کی شق e کو کالعدم قرار دے دیا گیا ہے جس کے تحت جب “تیمپورال ریزڈنس کارڈ” کا حامل کوئی غیر مُلکی اپنی “پیرمیسو دے ریسیدینسیا” کی ایک سال کی مدت کے دوران ایک یا ایک سے زیادہ سفروں میں مجموعی طور پر چھے ماہ سے زیادہ مُلک سے باہر رہے تو اس کا ریزڈنس کارڈ کینسل کر دیا جاتا۔
Comments are closed.