اگر آرمی کا مورال متاثر ہوتا ہے تو اس کا فائدہ بھی دشمن کو ہوگا، چیف جسٹس

سپریم کورٹ میں سویلین کیخلاف فوجی عدالتوں میں ٹرائل کیخلاف دائر درخواستوں پرسماعت ہوئی، درخواست کے وکیل نے عدالت کو اپنے دلائل میں بتایا کہ میرے دلائل صرف سویلین کے ملٹری ٹرائل کے خلاف ہوں گے، فوجیوں کے خلاف ٹرائل کے معاملے سے میرا کوئی لینا دینا نہیں، ڈی جی آئی ایس پی آر نے کل پریس کانفرنس میں کہا کہ ٹرائل جاری ہے، ڈی جی آئی ایس پی آر کی پریس کانفرنس اٹارنی جنرل کے بیان سے متضاد ہے ،جس پر اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ اٹارنی جنرل نے کہا کہ میں آج بھی اپنے بیان پر قائم ہوں، ابھی تک کسی سویلین کا فوجی عدالتوں میں ٹرائل شروع نہیں ہوا، جسٹس یخیی آفریدی کا کہنا تھا کہ ڈی جی آئی ایس پی آر کی گزشتہ روز کی پریس کانفرنس کے بعد صورتحال بالکل واضح ہے، کیا سویلینز کا افواج سے اندرونی تعلق جوڑا جا رہا ہے؟ چیف جسٹس عمر عطا بندیال کا کہنا تھا کہ جب آپ آرمی والے کی بات کرتے ہیں تو اس کی سب اہم چیز مورال ہوتی ہے،اگر مورال متاثر ہوتا ہے تو اس کا فائدہ بھی دشمن کو ہوگا۔

چیف جسٹس عمرعطا بندیال کی سربراہی میں چھ رکنی لاجر بنچ نے سویلین کیخلاف فوجی عدالتوں میں ٹرائل کیخلاف دائر درخواستوں پرسماعت کی۔ سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر عابد زبیری نے روسٹرم پر آکر کہا کہ ہم نے بھی اس معاملے پر درخواست داٸر کی ہے جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ کیا آپ کی درخواست کو نمبر لگ گیاہے؟ ہمیں خوشی ہے کہ سپریم کورٹ بار کی جانب سے بھی درخواست آٸی ، اچھے دلاٸل کو ویلکم کیا جائے گا،جب درخواست کو نمبر لگے گا تب دیکھ لیں گے۔

چیٸرمین پی ٹی آٸی کے وکیل عزیر بھنڈاری نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ میں وضاحت کرنا چاہتا ہوں، میرے دلائل صرف سویلین کے ملٹری ٹرائل کے خلاف ہوں گے، فوجیوں کے خلاف ٹرائل کے معاملے سے میرا کوئی لینا دینا نہیں، ڈی جی آئی ایس پی آر نے کل پریس کانفرنس میں کہا کہ ٹرائل جاری ہے، ڈی جی آئی ایس پی آر کی پریس کانفرنس اٹارنی جنرل کے بیان سے متضاد ہے ، اٹارنی جنرل نے کہا کہ میں آج بھی اپنے بیان پر قائم ہوں، ابھی تک کسی سویلین کا فوجی عدالتوں میں ٹرائل شروع نہیں ہوا، جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ ہمیں آپ کی بات پر یقین ہے۔وکیل تحریک انصاف نے عدالت کو اپنے دلائل میں بتایا کہ پارلیمنٹ بھی آئینی ترمیم کے بغیر سویلین کے ٹرائل کی اجازت نہیں دے سکتا، اکیسویں ترمیم میں یہ اصول طے کر لیا گیا ہے کہ سویلین کے ٹرائل کے لیے آئینی ترمیم درکار ہے، جس پر جسٹس عائشہ اے ملک نے کہا کہ اگر اندرونی تعلق کا پہلو ہو تو کیا تب بھی سویلین کا فوجی عدالتوں میں ٹرائل نہیں ہو سکتا۔

جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ اندرونی تعلق بارے جنگ کے خطرات دفاع پاکستان کو خطرہ جیسے اصول اکیسویں ترمیم کیس کے فیصلے میں طے شدہ ہیں، جسٹس یخیی آفریدی نے کہا کہ ڈی جی آئی ایس پی آر کی گزشتہ روز کی پریس کانفرنس کے بعد صورتحال بالکل واضح ہے، کیا سویلینز کا افواج سے اندرونی تعلق جوڑا جا رہا ہے؟ جس پر اٹارنی جنرل نے کہا کہ ابھی جو کارروائی چل رہی ہے وہ فوج کے اندر سے معاونت کے الزام کی ہے۔

جسٹس یخیی آفریدی نے اٹارنی جنرل سے استفسار کیا کہ ملٹری کورٹس بھیجے گئے ملزمان پر سیکشن 2ڈی ون لگائی گئی ہے یا 2 ڈی 2 ؟  کل کے بعد اسی معاملے کی وضاحت ضروری ہو گئی ہے، جس پر اٹارنی جنرل نے کہا کہ ابھی تک سیکشن 2ڈی 2 لگائی گئی ہے،سیکشن 2 ڈی ون کا اطلاق بعد میں ہو سکتا ہے، آج کے دن تک 2 ڈی ٹو کا ہی اطلاع ہوا ہے، جسٹس عائشہ ملک نے کہا کہ اف بی ایل ای اور ڈسٹرکٹ بار کیس کے فیصلے سویلین کا فورسز کے اندر تعلق سے متعلق کچھ ٹیسٹ آپلائی کرتا ہے، کیسے تعین ہو گا ملزمان کا عام عدالتوں میں ٹرائل ہو گا یا ملٹری کورٹس میں؟

چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ دلچسپ بات یہ ہے کہ آفیشل سیکرٹ ایکٹ ہمارے پاس دستیاب نہیں،ایکٹ کی عدم دستیابی کے باعث ہوا میں باتیں ہو رہی ہیں،جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ ہم ماضی میں سویلین کے خلاف فوجی عدالتوں میں ٹرائل کی مثالوں کو نظر انداز نہیں کر سکتے، ماضی کی ایسی مثالوں کے الگ حقائق ،الگ وجوہات تھیں،جس پر درخواست گزار کے وکیل کا کہنا تھا کہ شفاف ٹرائل کی بھی شرائط ہیں۔

جسٹس عائشہ ملک نے کہا کہ ایف بی این کیس کہتا ہے کہ کسی سویلین کا ملٹری کورٹ میں ٹرائل ہوسکتا ہے، یہ کیس سویلین کے اندر تعلق کی بات کرتا ہے، آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے مطابق یہ کون سا تعلق ہوگا، جس پر ٹرائل ہوگا، وکیل درخواستگزار نے کہا کہ جو کچھ بھی ہوگا وہ آئینی ترمیم سے ہی ہو سکتا ہے، چیف جسٹس نے اٹارنی جنرل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ ہم ہوا میں بات کر رہے ہیں ٹو ڈی ٹو کے تحت کون سے جرائم آتے ہیں اس پر معاونت کرنی ہے، جسٹس منیر اختر نے کہا کہ ایمرجنسی اور جنگ کی صورتحال میں تو ٹرائل فوجی عدالتوں میں ہوسکتا ہے، وکیل درخواست گزار نے کہا کہ اکیسویں آئینی ترمیم کا اکثریتی فیصلہ بھی یہ ہی شرط عائد کرتا ہے کہ جنگی حالات ہوں تب ہوگا۔آئین کا آرٹیکل 175 تھری جوڈیشل سٹرکچرکی بات کرتا ہے، آئین کا آرٹیکل 9 اور 10 بنیادی حقوق کی بات کرتے ہیں ، یہ تمام آرٹیکل بھلے الگ الگ ہیں مگر آپس میں ان کا تعلق بنتا ہے، بنیادی حقوق کا تقاضا ہے کہ آرٹیکل 175 تھری کے تحت تعینات جج ہی ٹرائل کنڈکٹ کرے، سویلین کا کورٹ مارشل ٹرائل عدالتی نظام سے متعلق اچھا تاثر نہیں چھوڑتا ،کسی نے بھی خوشی کے ساتھ اس کی اجازت نہیں دی، فوجی عدالتوں میں ٹرائل سے ملک میں بے چینی کی کیفیت ہو گی،ایف آئی آر میں کہیں بھی افیشل سیکریٹ ایکٹ کا ذکر نہیں کیا گیا،آرمی سپورٹس سمیت مختلف چیزوں میں شامل ہوتی ہے،اگر وہاں کچھ ہو جائے تو کیا آرمی ایکٹ لگ جائے گا، عزیر بھنڈاری نے سیکشن ٹو ڈی پڑھ کر سنایا۔ چیف جسٹس عمر عطا بندیال کا کہنا تھا کہ جب آپ آرمی والے کی بات کرتے ہیں تو اس کی سب اہم چیز مورال ہوتی ہے،اگر مورال متاثر ہوتا ہے تو اس کا فائدہ بھی دشمن کو ہوگا۔

Comments are closed.