نیب ترامیم کیس کا فیصلہ نہ دے سکا تو باعث شرمندگی ہوگا ، چیف جسٹس سپریم کورٹ

اسلام آباد:جسٹس منصور علی شاہ نے نیب ترامیم کیخلاف کیس میں فل کورٹ تشکیل دینے کی تجویز دے دی۔ چیف جسٹس نے کہا کہ میری ریٹائرمنٹ قریب آن پہنچی ہے، یہ انتہائی اہم مقدمہ ہے ،مجھے ہر صورت فیصلہ دینا ہو گا، اگر فیصلہ نا دے سکا تو میرے لیے باعث شرمندگی ہو گا۔

جسٹس منصور علی شاہ نے ملٹری ٹرائل کیس میں لکھے اپنے نوٹ کا حوالہ دیتے ہوئے کہاکہ آج بھی چیف جسٹس پاکستان سے درخواست کرتا ہوں کہ نیب ترامیم کیس فل کورٹ سنے، ابھی تک سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر قانون کا فیصلہ نہیں ہوا، اگر سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کا فیصلہ ہو جاتا تو معاملہ مختلف ہوتا۔ عدالت پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کیس کا فیصلہ کرے یا فل کورٹ تشکیل دے۔

چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس دئیے کہ فریقین آئندہ سماعت پر حتمی دلائل دیں، ضروری نہیں کیس کے میرٹس پر فیصلہ دیں، نیب ترامیم کیخلاف دائر درخواست کے قابل سماعت ہونے پر بھی فیصلہ دے سکتے ہیں، چیف جسٹس نے کہا کہ یہ کیس 2022سے زیر التواء ہے، میری ریٹائرمنٹ قریب آن پہنچی ہے اورمجھے ہر صورت فیصلہ دینا ہو گا۔سپریم کورٹ نے نیب ترامیم کیخلاف کیس کی مزیدسماعت 28 اگست تک ملتوی کردی۔

Comments are closed.