سائفر کیس میں اسد عمر کی ضمانت قبل از گرفتاری منظور

اسلام آباد : اسلام آباد کی آفیشل سیکرٹ ایکٹ خصوصی عدالت نے سائفر کیس میں سفابق وفاقی وزیر اسد عمر کی ضمانت قبل از گرفتاری منظور کرلی۔ عدالت نے اسد عمر کو 50 ہزار روپے کے ضمانتی مچلکے جمع کرانے کی ہدایت کردی۔

تفصیلات کے مطابق سائفر کیس میں اسد عمر کی درخواست ضمانت کی سماعت آفیشل سیکرٹ ایکٹ عدالت کے جج ابوالحسنات ذوالقرنین نے کی۔ اسد عمر کے وکیل بابر اعوان نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ انکےمؤکل تحریری طور پر شامل تفتیش ہوگئے تھے۔انھوں نے خود ایف آئی اے کو خط لکھ کر پوچھا تھا کہ کب اور کہاں شامل تفتیش ہونا ہے؟بابر اعوان نے کہا کہ اسد عمر کیس میں براہ راست نامزد نہیں۔ درخواست ضمانت 22 اگست کو دائر کی تھی۔ مارچ میں کیس  کی انکوائری شروع ہوئے ایک سال مکمل ہوگیا۔

اسپیشل پراسیکیوٹرز کے معاون وکیل نے اسد عمر کے شامل تفتیش ہونے پراعتراض کیا اور کہا کہ اسدعمر کو ایف آئی اے کے پاس خود آنا تھا، تفتیشی افسر کو ان کے پاس نہیں جانا تھا۔ ابھی اسدعمر کے کردار پر تفتیش ہونا باقی ہے۔ اسدعمر کو چاہئے تھا کہ عبوری ضمانت کے مچلکے جمع کرانے کے بعد خود تفتیشی افسر کے پاس پہنچ جاتے۔  مگر وہ ضمانت ملنے اور پھر توسیع ہونے کے باوجود شامل تفتیش نہیں ہوئے اس لئے درخواست ضمانت پر دلائل نہیں بنتے۔

جج ابوالحسنات ذوالقرنین نے ریمارکس دیئے کہ قانون میں میرٹ کو دیکھا جائےگا، عدالت نے آپ کی خواہشات پر نہیں چلنا۔ اسد عمر سے تفتیشی ٹیم نے جو کچھ بھی پوچھنا ہے کمرہ عدالت میں ہی بٹھا کر پوچھ لیں۔ جائز بات کریں اور بتائیں اسدعمر کا اگر براہ راست کردار نہیں تو انھیں مقدمے میں نامزد کیوں کیاگیا؟ٹھوس وجہ بتائیں کہ اسدعمر کی درخواست ضمانت کی مخالفت کیوں کی جارہی ہے؟ جو حق ہوگا اسے ملےگا اور جو نہیں ہوگا نہیں دوں گا۔

اس  موقع پر اسد عمر خود روسٹرم پر آگئے اور کہا کہ ایف آئی اے نے انھیں 2 بار بلایا تھا۔ کئی گھنٹوں تک تفتیش کی گئی اور پھر کہا گیا کہ آپ کا کوئی کردار نہیں۔ صرف سیاسی انتقام کا  نشانہ بنایا جارہا ہے۔ جج ابوالحسنات نے سماعت میں کچھ دیر وقفہ کرنے کے بعد فیصلہ سنایا اور قرار دیا کہ اسد عمر کی خواہش کے باوجود پراسیکیوشن نے انھیں شامل تفتیش نہیں کیا۔ پراسیکیوشن کے مطابق اسدعمر کے خلاف ابھی تک  کوئی ثبوت موجود ہے نہ ہی گرفتاری مطلوب ہے۔ اس لئے ضمانت منظور کی جاتی ہے۔ عدالت نے حکم دیا کہ اگر کیس میں گرفتاری مطلوب ہوئی تو ایف ائی اے پہلے اسد عمر کو آگاہ کرے ۔

Comments are closed.