غزہ کی جنگ طویل چلے گی، جلد رکنے کا امکان نہیں، نیتن یاہو

اسرائیلی پارلیمنٹ سے خطاب کرتے ہوئے نیتن یاہو نے کہا کہ عسکری دباؤ کے بغیر اسرائیل غزہ میں قید بقیہ شہریوں کو آزاد نہیں کرا سکے گا۔انہوں نے کہا کہ اگر فوجی دباؤ نہ ہوتا تو ہم اب چھڑائے گئے 100 سے زائد قیدیوں کو آزاد نہیں کرا پاتے اور بقیہ قیدیوں کو بھی فوجی طاقت کے بغیر آزاد نہیں کرا سکیں گے۔

اسرائیلی وزیر اعظم نے ایک مرتبہ پھر اسرائیلی جنگی کارروائیاں جاری رکھنے اور اس میں مزید تیزی لانے کا اعادہ کیا۔انہوں نے کہا کہ میں ابھی غزہ سے واپس لوٹا ہوں، ہم رکنے نہیں والے، ہم لڑتے رہیں گے اور آنے والے دنوں میں اپنی کارروائیوں میں مزید تیزی لائیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ ایک طویل جنگ ہو گی جو جلد ختم نہیں ہونے والی۔اس موقع پر تقریب میں صورتحال اس وقت تھوڑی کشیدہ ہو گئی جب خطاب سننے کے لیے موجود اسرائیلی یرغمالیوں کے اہلخانہ نے نیتن یاہو سے فوری طور پر قیدیوں کی بازیابی کا مطالبہ کیا۔

نیتن یاہو نے کہا کہ ہم یرغمال بنائے افراد کو واپس لانے کی ہر ممکن کوشش کررہے ہیں لیکن ہمیں وقت درکار ہے۔

اس پر یرغمال افراد کے اہلخانہ نے کہا کہ ہمارے پاس وقت نہیں ہے اور یرغمال افراد کی رہائی کے لیے ’ابھی، ابھی، ابھی‘ کے نعرے لگائے۔

اسرائیلی وزیراعظم نے مزید کہا کہ میں نے چین کے صدر شی جن پنگ اور روسی صدر ولادمیر پیوٹن سے رابطہ کر کے ان سے درخواست کی ہے کہ وہ اس معاملے میں ذاتی طور پر مداخلت کریں جبکہ میری بیوی سارہ نے بھی براہ راست پوپ سے اپیل کی۔

اسرائیل کا کہنا ہے کہ 7 اکتوبر کو حماس کی جانب سے اغوا کیے گئے اسرائیلی باشندوں میں سے 129 اب بھی حماس کی قید میں ہیں۔اسرائیل کی 7 اکتوبر سے مسلسل جاری وحشیانہ بمباری میں اب تک 20 ہزار 400 سے زائد فلسطینی باشندے شہید اور 52 ہزار سے زائد زخمی ہو چکے ہیں جبکہ ہزاروں کی تعداد میں لوگ لاپتا ہیں

Comments are closed.