امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے پاکستان میں خصوصی عدالت کی جانب سے سائفر کیس میں سابق وزیرِ اعظم عمران خان کو 10 سال قیدِ بامشقت کی سزا سنائے جانے پر کوئی تبصرہ کرنے سے انکار کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ ایک قانونی معاملہ ہے۔
میتھیو ملر نے کہا” یہ پاکستان کی عدالتوں میں ایک قانونی معاملہ ہے۔ ہم سابق وزیراعظم کے خلاف اس مقدمے کو فالو کرتے آ رہے ہیں لیکن اس فیصلے پر کوئی تبصرہ نہیں کر سکتے۔ جیسا کہ ہم متواتر کہتے آ رہے ہیں کہ ہم پاکستان کے اندر جمہوری اصولوں، انسانی حقوق اور قانون کی حکمرانی پر زور دیں گے جیسا کہ ہم باقی دنیا سے کہتے ہیں۔”
سائفر کیس : عمران خان اور شاہ محمود قریشی کو 10، 10 سال قید
اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ میں پریس بریفنگ کے دوران، ایک اور سوال کے جواب میں ترجمان سے یہ بھی پوچھا گیا کہ پاکستان کے اندر حکومتی ادارے اور دیگر جو انتخابات سے پہلے ایک اہم کلیدی شخصیت کے پیچھے ہیں اور عمران خان کو اقتدار سے دور رکھنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ آپ کو نہیں لگتا کہ اس سے جمہوری ڈھانچے کو نقصان پہنچے گا؟
میتھیو ملر نےکہا،’’سابق وزیراعظم کے خلاف مقدمہ چلنا ایک قانونی معاملہ ہے۔ اور ہم یہ معاملہ پاکستانی عدالتوں پر چھوڑتے ہیں۔ لیکن ہم جو دیکھنا چاہیں گے وہ ایک ایسا جمہوری عمل ہے جس میں تمام جماعتوں کو شرکت کی اجازت ہو اور جمہوری اصولوں کا احترام ہو۔
انہوں نے اس پر زور دیا کہ ہم پاکستان کے اندرونی معاملات میں کوئی پوزیشن نہیں لیتے۔ ہم اس بارے میں کوئی موقف اختیار نہیں کرتے کہ کون سے امیدوار اقتدار کے لیے دوڑ میں ہیں۔ ہم غیر جانبدارانہ، شفاف انتخابی عمل چاہتے ہیں۔ لیکن جو قانونی معاملات ہیں، ان کا فیصلہ پاکستان کی عدالتوں کوکرنا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم آزادانہ اور شفاف الیکشن دیکھنا چاہیں گے۔ اور ہم مانیٹر کرتے رہیں گے کہ اگلے آٹھ دس دنوں میں اس ضمن میں کس طرح آگے بڑھا جا رہا ہے۔
Comments are closed.