امریکی صدرجو بائیڈن نے کہا ہے کہ ان کے نزدیک ایران ان لوگوں کو ہتھیار فراہم کرنے کا ذمہ دار ہے جنہوں نے اردن میں واقع امریکی فوجی اڈے پر ہلاکت خیز حملہ کیا تھا۔
وائٹ ہاؤس نے خبردار کیا ہے کہ اسرائیل اور حماس کے درمیان اکتوبر میں جنگ شروع ہونے کے بعد سے اس خطے میں امریکی فورسز پر پہلے ہلاکت خیز حملے کے ردعمل میں متعدد کارروائیاں کیے جانے کا امکان ہے، لیکن اس بارے میں مزید تفصیلات نہیں بتائیں گئیں۔
امریکی صدر نے، جن کی عمر 81 سال ہے، جو اپنی انتخابی مہم کا آغاز کرنے کے لیے فلوریڈا میں تھے، اس سے قبل اس حملے کے لیے ایران کی حمایت یافتہ ملیشیا کو مورد الزام ٹہرا چکے ہیں، جس سے علاقائی تنازع کے پھیلنے کا خدشہ مزید بڑھ گیا ہے۔
وائٹ ہاؤس میں جب بائیڈن سے پوچھا کہ کیا انہوں نے اس حملے کا جواب دینے کا فیصلہ کر لیا ہے تو ان کا جواب تھا۔ ہاں۔
لیکن انہوں نے اس بارے میں مزید کچھ نہیں بتایا کہ وہ کیا اقدامات کریں گے۔
جب ان سے اس خدشے کے بارے میں پوچھا گیا کہ آیا ایران کے خلاف کارروائی بڑے پیمانے پر آگ بھڑکا سکتی ہے تو ان کا کہنا تھا کہ مجھے نہیں لگتا کہ ہمیں مشرق وسطیٰ میں ایک پھیلی ہوئی جنگ کی ضرورت ہے۔ یہ وہ نہیں ہے جس کی مجھے تلاش ہے۔
ایران نے ڈرون حملے سے کسی بھی قسم کے تعلق کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ بھی تنازع کو پھیلانا نہیں چاہتا۔
Comments are closed.