عالمی عدالت انصاف میں عرب ریاستوں اور ترکیہ نے اپنے دلائل میں بین الاقوامی ججوں پر زور دیا کہ وہ فلسطینی علاقوں پر اسرائیلی قبضے کو غیر قانونی قرار دیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اسرائیل کا قبضہ ہی امن کی راہ میں اصل رکاوٹ ہے۔
پیرکو عالمی عدالت انصاف میں جاری اس مقدمے کی آخری سماعت ہوئی۔
عالمی عدالت، فلسطینی علاقوں پر اسرائیلی قبضے سے متعلق اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی جانب سے 2022 میں بھیجی جانے والی درخواست پر اپنی قانونی رائے دینے کے لیے 50 سے زیادہ ملکوں کے دلائل سن رہی ہے۔ تاہم اس قانونی رائے کی پابندی لازمی نہیں ہے۔
سماعت کے چھٹے اور آخری دن، ترکیہ کے نائب وزیر خارجہ احمد یلدیز نے اپنے دلائل میں کہا کہ خطے میں جاری تنازع کی بنیادی وجہ اسرائیل کا قبضہ ہے۔
احمدیلدیز نے 7 اکتوبر کو اسرائیل پر حماس کے حملے پر بھی بات کی جس کے بارے میں اسرائیل کا دعوی ٰ ہے کہ اس میں1200 کے لگ بھگ افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ جس کے جواب میں جاری اسرائیلی فوجی کارروائیوں میں حماس کے زیر انتظام غزہ کی وزارت صحت کے مطابق 30 ہزار سے زیادہ فلسطینی مارے جا چکے ہیں۔ جن میں اکثریت خواتین اور بچوں کی ہے۔
ترکیہ کے نائب وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ7 اکتوبر کو سامنے آنے والی صورت حال ایک بار پھر یہ ثابت کرتی ہے کہ اسرائیل فلسطین تنازع کی اس بنیادی وجہ کو حل کیے بغیر خطے میں امن قائم نہیں ہو سکتا۔ انہوں نے ججوں پر زور دیا کہ وہ اس قبضے کو غیر قانونی قرار دیں۔
Comments are closed.