آزاد کشمیر کے وزیر اعظم چوہدری انوار الحق نے ریاست میں جاری پرتشدد احتجاج کو روکنے کے لئے عوامی ایکشن کمیٹی کو مذاکرات کی دعوت دی ہے۔
کشمیر ہاؤس اسلام آباد میں ہنگامی پریس کانفرنس کرتے ہوئے انوار الحق نے کہا کہ پولیس و قانون نافذ کرنے والے اداروں کی جانب سے تحمل اور طاقت کے استعمال سے گریز کے نتیجے میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا ہے لیکن اپنے فرائض انجام دیتے ہوئے ایک پولیس اہل کار ہلاک گیا ہے۔
پاکستان کے زیرِ انتظام کشمیر میں بجلی کی قیمتوں میں کمی اور آٹے کی قیمت میں سبسڈی کی فراہمی کے لیے ہفتے کو ‘جوائنٹ ایکشن کمیٹی’ کی جانب سے کیے جانے والے مظاہرے پُرتشدد شکل اختیار کر گئے۔
پرتشدد احتجاج کے بعد وزیر اعظم چوہدری انوار الحق نے کہا کہ عوامی ایکشن کمیٹی آٹے اور بجلی کی قیمتوں میں ریلیف سمیت جس بھی مطالبے پر مذاکرات کرنا چاہتی ہے بات چیت کے لیے حکومت کھلے دل سے تیار ہے۔
ان کے بقول عوامی ایکشن کمیٹی جس سطح پر بھی مذاکرات کرنا چاہتی ہے، وہ آئے، بات چیت سے مسائل کا حل نکالتے ہیں۔
انوار الحق نے کہا کہ حکومت اپنی اتحادی جماعتوں سے مشاورت کے نتیجے میں آٹا اور بجلی کی قیمتوں پر مزید ریلیف دینے کو تیار ہے۔
وہ کہتے ہیں کہ آٹا اور بجلی پر عوام کو ریلیف دینے کے لیے اگر حکومت کو ترقیاتی بجٹ کو کم کرنا پڑھا تو وہ بھی کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ بجلی کی قیمتوں میں کمی کے حوالے سے پاکستان کی حکومت اور وفاقی وزارت توانائی و آبی وسائل کے ساتھ بات چیت میں میں 90 فیصد معاملات پہلے سے طے پا چکے ہیں اور انہیں جلد حتمی شکل دی جائے گی۔
انوار الحق نے کہا کہ بھارت کے وزیر دفاع اعلانیہ کہتے ہیں کہ پاکستان کے زیر انتظام کشمیر میں دہشت گردی کے واقعات میں ان کا کردار ہے، لہذا حکومت احتجاج کے دوران اپنی ذمہ داریوں سے غافل نہیں ہو سکتی۔
ان کا کہنا ہے کہ وہ طاقت کا استعمال نہیں کرنا چاہتے اور ہر سطح پر تحمل کا مظاہرہ کریں گے، لیکن عوام کی جان و مال کے تحفظ کے فرائض سے غافل نہیں ہوں گے۔
مظفر آباد، میرپور، کوٹلی، راولا کوٹ اور دیگر علاقوں میں گزشتہ دو روز سے پہیہ جام ہڑتال کی جا رہی ہے اور ہفتے کو عوامی ایکشن کمیٹی نے مظفر آباد کی جانب مارچ کی جانب مارچ کا آغاز کیا۔
مارچ میں پولیس اور مظاہرین کے درمیان جھڑپوں میں ایک پولیس سب انسپکٹر عدنان فاروق ہلاک اور 50 زخمی ہو گئے۔
Comments are closed.