ہیلی کاپٹر حادثے میں ایران کے صدر ابراہیم رئیسی کی ہلاکت پر ایرانی فوج کی جانب سے جاری کی گئی ابتدائی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ حادثے کے متعلق اب تک ہونے والی تحقیقات میں کسی حملے یا کسی نوعیت کی گڑبڑ کے شواہد نہیں ملے۔
ابراہیم رئیسی ایک سخت گیر شخصیت کے مالک تھے اور انہیں سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کے ممکنہ جانشین کے طور پر دیکھا جاتا تھا۔
وہ اتو ار کے روز اس وقت ہلاک ہو گئے جب ان کا ہیلی کاپٹر خراب موسم میں گھرنے کے بعد آذربائیجان کی سرحد کے قریب پہاڑوں میں گر کر تباہ ہو گیا تھا۔
ایران کی مسلح افواج کے جنرل اسٹاف کی طرف سے جاری کی جانے والی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ہیلی کاپٹر کے ملبے کے معائنے سے ایسی کوئی شواہد یا علامات نہیں ملیں جس سے یہ ظاہر ہو کہ اسے گولی یا اسی طرح کی کسی اور چیز سے نشانہ بنایا گیا ہو۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ ہیلی کاپٹر اونچائی والے علاقے میں گر کر تباہ ہوا اور شعلوں کی لپیٹ میں آ گیا۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ہیلی کاپٹر کے عملے کے ساتھ کنٹرول ٹاور کی بات چیت میں بھی کوئی مشکوک چیز محسوس نہیں کی گئی۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جیسے جیسے تحقیقات آگے بڑھیں گی، مزید تفصیلات جاری کی جائیں گی۔
رئیسی کو حادثے کے چار دن کے بعد مشہد میں سپرد خاک کیا گیا تھا۔
اس حادثے میں وزیرخارجہ حسین امیر عبداللہیان اور دیگر چھ افراد بھی ہلاک ہو گئے تھے۔
Comments are closed.