اسپیکر سردار ایاز صادق کی زیرصدارت قومی اسمبلی اجلاس ہوا جس میں بجٹ پر بحث کی گئی۔ پیپلزپارٹی کے رہنما مہیش ملانی نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ یہ مشکل اور آئی ایم ایف کی ڈکٹیشن کا بجٹ ہے، ہمارے چیئرمین نے بھی مجبوراً اس بجٹ کو قبول کیا۔
سنی اتحاد کونسل اور پی ٹی آئی کے آزاد اراکین نکتہ اعتراض پر بولنے کی اجازت نہ دینے پر قومی اسمبلی سے واک آؤٹ کرگئے۔
جے یو آئی ف کی رکن شاہدہ اختر نے اظہار خیال کیا کہ بجٹ میں سوائے خوشنما الفاظ کے کچھ نہیں، یہ آئی ایم ایف کی خواہش پر بنایا گیا بجٹ ہے ، آئی پی پیز کو کیوں زیا دہ مراعات دی جا رہی ہیں، کیا ان کا آڈٹ ہوا ہے؟
ایم کیو ایم کے امین الحق نے کہا کہ حالیہ بجٹ میں قرضوں پر سود کی ادائیگی میں ہی بجٹ ختم ہو جاتا ہے، افغانستان اور بھارت کو دیکھیں تو ہمارے ملک کی صورتحال اچھی نہیں، گندم بیچ کر منافع کمانے والوں پر زرعی ٹیکس لگایا جائے۔
خورشید شاہ نے کہا کہ بجٹ عوام کی مشکلات میں مزید اضافہ کریگا، اہم مسئلہ یہ ہے کہ ملک کی آبادی کیسے روکی جائے، آبادی پر کنٹرول کیا جائے تو بہتر بجٹ بن سکتا ہے۔
حکومتی وزرا نے اپوزیشن سے ایوان میں واپس آنے کی درخواست کی تو اپوزیشن لیڈر عمر ایوب خان کی قیادت میں اپوزیشن ارکان ایوان میں واپس آگئے۔
خواجہ آصف کو مائیک دینے پر سنی اتحاد کونسل نے احتجاج کیا اور فاٹا آپریشن بند کرو کے نعرے لگائے۔ انہوں نے کے پی کے آپریشن اور پختونوں کا قتل نامنظور کے نعرے لگائے
Comments are closed.