جنوبی کوریا کی ٹیکنالوجی کمپنی سام سنگ کے کارکنوں نے تین روزہ ہڑتال شروع کر دی۔
انتظامیہ کے ساتھ بات چیت ناکام ہونے کے بعد ہزاروں ملازمین کی نمائندگی کرنے والی یونین کے سربراہ سون وو موک نے اے ایف پی کو بتایا کہ مزدوروں کی ہڑتال پیر سے شروع ہو گئی ہے۔
مذکورہ یونین، جس کے کمپنی کی کل افرادی قوت کے پانچویں حصے سے زیادہ تقریباً 28,000 اراکین ہیں نے گزشتہ ہفتے تین روزہ ہڑتال کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ کمپنی کے کارکنوں کومتحد ہو کرکام کرنے کی ضرورت ہے،یہ ہڑتال آخری کارڈ ہے جسے ہم استعمال کر سکتے ہیں،یہ ہڑتال صرف کام کے حالات کو بہتر بنانے کے بارے میں نہیں ہے، یہ ہمارے حقوق بارے ہے جو اب تک نظر انداز کیے گئے ہیں۔
یہ اقدام جون میں ایک دن کے واک آؤٹ کے بعد ہو رہا ہے ۔ میموری چپس کی دنیا کی سب سے بڑی پروڈیوسر فرم کی انتظامیہ کا مزدوروں کے ساتھ جنوری سے اجرتوں اور مراعات پر یونین کے ساتھ بات چیت تعطل کا شکار تھی ۔
یونین نے کہا کہ کارکنوں نے تنخواہوں میں 5.1 فیصد اضافے کی پیشکش کو مسترد کر دیا ہے، یونین نے پہلے مطالبات کا خاکہ پیش کیا تھا جن میں سالانہ چھٹیوں میں بہتری اور کارکردگی پر مبنی شفاف بونس شامل ہیں۔
کمپنی کے بانی لی بیونگ چول جو 1987 میں انتقال کر گئے تھے، یونینوں کے سخت مخالف تھے تاہم سام سنگ میں پہلی لیبر یونین 2010 کی دہائی کے آخر میں بنائی گئی تھی۔
یہ فرم جنوبی کوریا کے بڑے سام سنگ گروپ کا سب سے بڑا ذیلی ادارہ اور یہ دنیا کی سب سے بڑی میموری چپ بنانے والی کمپنی ہے ۔
سام سنگ نے حال ہی میں جنریٹو اے آئی کی بڑھتی ہوئی مانگ کی بدولت اپنے سال کی دوسری سہ ماہی کے آپریٹنگ منافع میں 15 گنا اضافے کی پیش گوئی کی ہے۔ سیمی کنڈکٹرز عالمی معیشت کی جان ہیں، جو کچن کے آلات اور موبائل فون سے لے کر کاروں اور ہتھیاروں تک ہر چیز میں استعمال ہوتے ہیں۔
چیٹ جی ٹی پی اور دیگر جنریٹیو اے آئی پروڈکٹس کی کامیابی کی بدولت اعلیٰ درجے کی چپس کی مانگ نے آسمان کو چھو لیا ہے۔
جنوبی کوریا کی وزارت تجارت کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق سیمی کنڈکٹرز جنوبی کوریا کی سرکردہ برآمدات ہیں اور مارچ میں 11.7 بلین ڈالر تک پہنچ گئی، جو تقریباً دو سال میں ان کی بلند ترین سطح ہے، جو جنوبی کوریا کی کل برآمدات کا پانچواں حصہ ہے۔
Comments are closed.