اعلیٰ مسلم سفارت کاروں نے کہا کہ اسرائیل ایران میں حماس کے سیاسی رہنما اسماعیل ہنیہ کے “گھناؤنے” قتل کا “مکمل طور پر ذمہ دار” ہے اور خبردار کیا کہ اس سے خطہ عدم استحکام کا شکار ہو سکتا ہے۔
یہ اعلامیہ سعودی عرب میں قائم اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے ایک غیر معمولی اجلاس کے اختتام پر سامنے آیا ہے جس کے انعقاد کی درخواست ایران نے بھی کی تھی جو ہنیہ پر حملے کا بدلہ لینے کے عزم کا اظہار کر کے مشرق وسطیٰ کو ،پریشان کن صورت حال میں مبتلا کر چکا ہے۔
اسرائیل نے ہنیہ کی موت پر کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے، جو قطر میں مقیم تھے اور غزہ کی پٹی میں جنگ کے خاتمے کے لیے بات چیت میں ایک اہم کردار ادا کرتے تھے۔
بلاک نے سعودی ساحلی شہر جدہ میں او آئی سی کے ہیڈ کوارٹر میں وزرائے خارجہ کے جمع ہونے کے بعد، ایک بیان جاری کیا جس میں کہا گیا کہ وہ “اس گھناؤنے حملے کا مکمل طور پر ذمہ دار، غیر قانونی قابض طاقت، اسرائیل کو ٹھہراتا ہے”، جسے اس نے ایران کے اقتدار اعلیٰ کی “سنگین خلاف ورزی” قرار دیا۔
سعودی حکومت کے ایک بیان کے مطابق سعودی عرب کے نائب وزیر خارجہ جنہوں نے بدھ تک اس حملے پر کوئی تبصرہ نہیں کیا تھا، اسے ایسے ہی الفاظ میں بیان کیا۔
افتتاحی تقریب کے دوران، او آئی سی کی موجودہ چیئر گیمبیا کے وزیر خارجہ مامداؤ تنگارا نے کہا کہ ہنیہ کی موت سے مشرق وسطیٰ میں جاری خونریزی میں مزید شدت اور پھیلاؤ کا خطرہ لاحق ہو گیا ہے ۔
تنگارا نے کہا، ” اس گھناؤنی کارروائی سے صرف موجودہ کشیدگیوں میں اضافہ ہی ہوا ہے جو ممکنہ طور پر ایک وسیع تر تنازع کا باعث بن سکتی ہیں جس کی لپیٹ میں پورا خطہ آ سکتا ہے۔”
سعودی حکومت کے ایک بیان کے مطابق سعودی عرب کے نائب وزیر خارجہ جنہوں نے بدھ تک اس حملے پر کوئی تبصرہ نہیں کیا تھا، اسے ایسے ہی الفاظ میں بیان کیا۔
افتتاحی تقریب کے دوران، او آئی سی کی موجودہ چیئر گیمبیا کے وزیر خارجہ مامداؤ تنگارا نے کہا کہ ہنیہ کی موت سے مشرق وسطیٰ میں جاری خونریزی میں مزید شدت اور پھیلاؤ کا خطرہ لاحق ہو گیا ہے ۔
تنگارا نے کہا، ” اس گھناؤنی کارروائی سے صرف موجودہ کشیدگیوں میں اضافہ ہی ہوا ہے جو ممکنہ طور پر ایک وسیع تر تنازع کا باعث بن سکتی ہیں جس کی لپیٹ میں پورا خطہ آ سکتا ہے۔”
انہوں نے فلسطینی لوگوں کے لیے انصاف اور انسانی حقوق کی ہنگامی نوعیت کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ ہنئیہ کی ہلاکت سے فلسطینی نصب العین ختم نہیں ہو جائے گا بلکہ یہ مزید پھیلے گا۔
انہوں نےمزید کہا کہ ان اصولوں کے احترام کے گہرے مضمرات ہوتے ہیں اور ان کی خلاف ورزی سے اتنے ہی اہم نتائج بر آمد ہوتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ریاستوں کی خود مختاری اور علاقائی سالمیت بین الاقوامی امن کے قیام کے بنیادی اصول ہیں۔
ایران کے قائم مقام وزیر خارجہ علی باقری نے تہران کے موقف کا اعادہ کیا کہ اسے جواب دینے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ،” اس وقت، اسرائیلی حکومت کی جارحیت اور خلاف ورزیوں کے خلاف (اقوام متحدہ) کی سلامتی کونسل کی طرف سے کوئی مناسب اقدام نہ ہونے کی صورت میں، اسلامی جمہوریہ ایران کے پاس اس جارحیت کے خلاف جائز دفاع کے اپنے بنیادی حق کو استعمال کرنے کے سوا کوئی راستہ نہیں ہے۔ “
Comments are closed.