کراچی میں آئی جی سندھ غلام نبی میمن کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر داخلہ سندھ ضیاالحسن لنجار نے بتایا کہ کراچی ایئرپورٹ کی حدود میں گزشتہ دنوں چین کے شہریوں پر خودکش حملہ کیاگیا، دھماکے میں 2 چینی اور پاکستانی جاں بحق ہوئے تھے، حملہ آوروں نے خودکش حملے کی ذمہ داری قبول کی۔
انہوں نے بتایا کہ ایئرپورٹ دھماکے کی ذمہ داری کالعدم بی ایل اے نے قبول کی تھی، پولیس اور سکیورٹی اداروں نے خودکش حملے کی تفتیش کی، حملے میں استعمال ہونے والی گاڑی اور رکشہ مالکان سےمتعلق تفتیش کی گئی، خودکش بمبار اور دو سہولت کاروں کی سی سی ٹی وی سے پہچان ہوئی۔
ضیاالحسن لنجار کا کہنا تھا کہ ٹیرر فنانسنگ میں ملوث افراد کا بھی پتا لگایا گیا، کراچی سے خریدی گئی گاڑی کو حملے کے لیے تیار کیا گیا، حملے میں ملوث سہولت کار خاتون کو بھی گرفتار کر لیا گیا، خواتین کی ہم عزت کرتے ہیں، بی ایل اے انہیں استعمال کرکے گھٹیا حرکتیں کررہی ہے۔
صوبائی وزیر داخلہ نے بتایا کہ گاڑی میں نصب بارودی مواد کا وزن 30 سے 40 کلو تھا، گاڑی کو حب یا اس سے آگے کسی علاقے میں لے جایا گیا، 4 اکتوبر2024کو یہ گاڑی حب سے کراچی لائی گئی، جاوید نامی شخص سارے معاملات ہینڈل کرتا رہا، اسی نے ریکی کی تھی۔
ان کا کہنا تھا کہ دھماکے سے قبل حملہ آور باہر والے ایریا میں تھے، رات 11 بجکر 2 منٹ پر خودکش حملہ کیا گیا، خودکش بمبار کی شناخت اس کے ہاتھ سے ہوئی، خودکش بمبار کا نام شاہ فہد عرف آفتاب تھا، دھماکے کی جگہ سے گاڑی کی نمبر پلیٹ ملی تھی، گاڑی ایک شوروم سے 71لاکھ روپے میں خریدی گئی، گاڑی کے لیے پیسے بینک کے ذریعے ٹرانسفر ہوئے تھے۔
ضیا لنجار نے بتایا کہ مزید تحقیقات سے پتہ چلا گاڑی کے ساتھ ایک رکشہ بھی تھا، رکشے والے کا نام فرحان اور اس کے ساتھ محمد شریف نامی شخص تھا، بہت سے حساس معاملات ہیں، مزید تحقیقات کررہے ہیں، بیرونی سازشوں پر نظر ہے۔
وزیر داخلہ سندھ نے کہا کہ اس کیس پر کام کرنے والی سی ٹی ڈی ٹیم کے لیے 5 کروڑ روپے انعام کا اعلان کرتا ہوں، ان کے لیے انعام کی سفارش کردی، افسران کے لیے قائد اعظم میڈل اورپاکستان پولیس میڈل کی سفارشات ارسال کردی ہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ تمام کالعدم تنظیموں کو وارننگ دے رہا ہوں کہ اپنی کارروائیاں بند کریں، پاکستان کو کمزور کرنے کے لیے جو سازشیں ہورہی ہیں، ان پر ہماری کڑی نظر ہے۔
Comments are closed.