وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ شام میں حزب اختلاف کے جنگجوؤں کی تیزی سے ہونے والی حالیہ پیش قدمی ظاہر کرتی ہے کہ شام کے صدر بشار الاسد کو اپنے عوام کے ساتھ مفاہمت اور حزب اختلاف کے ساتھ بات چیت کرنا چاہیے۔
انقرہ میں اپنے ایرانی ہم منصب کے ساتھ ایک مشترکہ نیوز کانفرنس میں حقان فیدان نے کہا کہ شام کی خانہ جنگی میں مخالف فریقوں کی حمایت کرنے والے ترکیہ اور ایران نے باغیوں کی جانب سے بجلی کی سی تیز کارروائی شروع کرنے اور تقریباً پورے حلب شہر پرقبضہ کرنے کے بعد امن بحال کرنے کے لیے روس کے ساتھ مل کر سفارتی کوششیں دوبارہ شروع کرنے پر اتفاق کیا ہے۔
ترکیہ کے حمایت یافتہ جنگجوؤں کی جانب سے تیزی سے پیش قدمی اسد کے لیےبہت بڑی خجالت کا باعث بنی ہے۔ یہ صورت حال ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب اسد کے اتحادی، ایران، اس کے خمایت یافتہ گروپ اور روس، سب اپنے اپنے اپنے تنازعات میں الجھے ہوئے ہیں۔
شام میں باغیوں کا یہ حملہ برسوں میں سب سے شدید تھا اور اس نے مشرق وسطیٰ میں ایک اور پرتشدد محاذ کے کھلنے کے امکانات کو جنم دیا ہے ۔
خطے میں پہلے ہی امریکی حمایت یافتہ اسرائیل، ایران کے اتحادیوں غزہ میں حماس اور لبنان میں حزب اللہ سے لڑ رہا ہے۔
فیدان نے الزام لگایا کہ تنازعہ شامی حکومت کی طرف سے ترکیہ کی حمایت یافتہ حزب اختلاف کے ساتھ بات چیت کرنے سے انکار کے باعث بھڑکا ہے۔
Comments are closed.