جنوبی کوریا: صدر یون سک یول بغاوت کے مقدمے میں گرفتار

سیئول: جنوبی کوریا کی تاریخ میں پہلی بار ایک عہدے پر موجود صدر کو بغاوت کے مقدمے میں گرفتار کر لیا گیا ہے۔ خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق بدھ کی صبح تحقیقاتی اداروں نے صدر یون سک یول کو کئی گھنٹوں کی کوشش کے بعد حراست میں لے لیا۔

تحقیقات اور گرفتاری کی تفصیلات
تحقیقاتی اداروں کی جانب سے جاری بیان کے مطابق جوائنٹ انویسٹی گیشن ہیڈ کوارٹرز نے مقامی وقت کے مطابق صبح ساڑھے دس بجے صدر یون کی گرفتاری کے وارنٹس پر عمل درآمد کیا۔ اداروں کا کہنا ہے کہ یہ کارروائی ناکام مارشل لا اور بغاوت کے الزامات کی تحقیقات کے تحت کی گئی۔

صدر یون کا مؤقف
گرفتاری سے قبل صدر یون سک یول نے ایک بیان میں کہا کہ وہ کسی بھی قسم کی خونریزی سے بچنے کے لیے مکمل تعاون کریں گے۔ انہوں نے اپنی بے گناہی کا دعویٰ کرتے ہوئے کہا کہ وہ ملک کے آئین اور قانون کے مطابق تحقیقات کا سامنا کرنے کے لیے تیار ہیں۔

مارشل لا کا پس منظر
صدر یون پر ملک میں مارشل لا لگانے کی کوشش اور ناکام بغاوت کے الزامات ہیں، جس کے نتیجے میں ان کا مواخذہ کیا گیا تھا۔ اس معاملے پر کئی ماہ سے تحقیقات جاری تھیں، اور ادارے متعدد بار انہیں گرفتار کرنے کی کوشش کر چکے تھے، تاہم پہلی بار یہ کوشش کامیاب ہوئی ہے۔

جنوبی کوریا کی تاریخ میں اہم موڑ
یہ واقعہ جنوبی کوریا کی جمہوری تاریخ میں ایک اہم موڑ سمجھا جا رہا ہے، جہاں ایک موجودہ صدر کو بغاوت جیسے سنگین الزامات میں گرفتار کیا گیا۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ یہ اقدام ملک میں قانون کی حکمرانی کو مضبوط کرنے اور آئین کی بالادستی کو یقینی بنانے کی جانب اہم قدم ہو سکتا ہے۔

مزید تحقیقات کے لیے صدر یون کو جوڈیشل کمیشن کے سامنے پیش کیا جائے گا۔ اس پیشرفت نے جنوبی کوریا کے سیاسی ماحول میں ہلچل پیدا کر دی ہے اور عوام کی نظریں اب آئندہ عدالتی کارروائیوں پر مرکوز ہیں۔

Comments are closed.