چارسدہ میں جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے خطاب کرتے ہوئے ملک میں رائج سودی نظام، خیبر پختونخوا کی صورتحال، اور حکومت کی نااہلی پر سخت تنقید کی۔ انہوں نے کہا کہ اللہ تعالیٰ نے اسلام کو ہمارے لیے نظام حیات بنایا ہے، لیکن بدقسمتی سے ملک کا ہر ادارہ اور بینک سودی نظام پر چل رہا ہے، جو اسلامی اصولوں کے منافی ہے۔
سودی نظام اور اسلامی اصولوں کی خلاف ورزی
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ہمارا ملک سر سے پاؤں تک سودی نظام میں ڈوبا ہوا ہے، اور اس صورتحال سے نکلنے کے لیے اسلامی نظام نافذ کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اسلامی تعلیمات کو نظرانداز کر کے معیشت کو بہتر نہیں کیا جا سکتا۔
خیبر پختونخوا کی بدحالی
مولانا فضل الرحمان نے خیبر پختونخوا میں امن و امان اور حکومتی کارکردگی پر سوالات اٹھاتے ہوئے کہا کہ صوبے میں حکومت نام کی کوئی چیز نہیں ہے۔ ان کا کہنا تھا، “ہمارا صوبہ آگ میں جل رہا ہے، اور یہ واضح نہیں کہ یہاں حکمران کون ہے۔ مضبوط حکومت کے بغیر ملک نہیں چل سکتا۔”
حکومت پر کڑی تنقید
انہوں نے موجودہ حکومت کو نااہل قرار دیتے ہوئے کہا کہ حکمران عوام کو بے وقوف بنانے کے لیے معیشت کے غلط اشاریے پیش کر رہے ہیں۔ مولانا نے سوال اٹھایا کہ اگر معیشت بہتر ہو رہی ہے تو وسائل کہاں سے آ رہے ہیں؟ انہوں نے کہا، “حکومت بتائے کہ کیا انہیں الہ دین کا چراغ ملا ہے؟ ہماری زمین اللہ کی نعمتوں سے بھری پڑی ہے، لیکن ان کا صحیح استعمال نہیں ہو رہا۔”
سیاست اور این جی اوز کی سرگرمیوں پر تحفظات
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ آج سیاست کا مطلب صرف اقتدار کا حصول بن چکا ہے۔ انہوں نے خیبر پختونخوا میں مذہب کے خلاف این جی اوز کی سرگرمیوں پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ان تنظیموں کو مذہب کی گہری جڑیں اکھاڑنے کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے مدارس، علوم اور سیاست کی حفاظت کو اپنی ذمہ داری قرار دیا۔
Comments are closed.