افغان مہاجرین کی امریکا منتقلی: پالیسی میں کوئی تبدیلی نہیں، دفتر خارجہ

ترجمان دفتر خارجہ شفقت علی خان نے ہفتہ وار پریس بریفنگ کے دوران مختلف موضوعات پر گفتگو کی۔ انہوں نے افغان مہاجرین، مراکش کشتی حادثہ، غزہ میں جنگ بندی، اور پاکستان و بھارت کے درمیان قیدیوں کے تبادلے جیسے اہم امور پر روشنی ڈالی۔

افغان مہاجرین کے امریکا منتقلی کا معاملہ

ترجمان نے کہا کہ پاکستان میں موجود افغان مہاجرین کی امریکا منتقلی کے حوالے سے پرانی پالیسی پر ہی عمل کیا جا رہا ہے اور اس پالیسی میں کوئی تبدیلی نہیں کی گئی۔ تاہم، انہوں نے تسلیم کیا کہ افغان مہاجرین کے تیسرے ملک منتقلی کا عمل سست روی کا شکار ہے۔ دفتر خارجہ کی خواہش ہے کہ افغان باشندے جلد از جلد تیسرے ملک منتقل ہو جائیں تاکہ ان کے مسائل کا حل ممکن ہو۔

امریکی صدر کی تقریبِ حلف برداری میں شرکت

شفقت علی خان نے وضاحت کی کہ امریکی صدر کی تقریبِ حلف برداری میں پاکستان کی نمائندگی واشنگٹن میں موجود سفیر نے کی۔ انہوں نے مزید کہا کہ وزیر داخلہ محسن نقوی نے اس تقریب میں شرکت دفتر خارجہ کے ذریعے نہیں کی۔

مراکش کشتی حادثہ

مراکش میں پیش آنے والے کشتی حادثے کے حوالے سے ترجمان نے کہا کہ حادثے میں 22 افراد کو بچا لیا گیا، اور مراکشی حکام کی مدد پر ان کے شکر گزار ہیں۔ پاکستانی تارکین وطن کی وطن واپسی کے لیے سفارتخانہ مراکشی حکام سے مسلسل رابطے میں ہے اور ان کی جلد واپسی کو یقینی بنانے کے لیے کام کر رہا ہے۔

غزہ میں جنگ بندی اور مسئلہ فلسطین

ترجمان دفتر خارجہ نے غزہ میں جنگ بندی کا خیر مقدم کیا اور عالمی برادری سے اپیل کی کہ غزہ کی تعمیر نو کے لیے منصوبہ بندی کرے۔ انہوں نے کہا کہ عالمی برادری کو مسئلہ فلسطین کے پائیدار حل کے لیے اپنی ذمہ داریاں ادا کرنی چاہئیں۔ پاکستان ہمیشہ مسئلہ فلسطین کے دو ریاستی حل اور سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق حل کی حمایت کرتا آیا ہے۔

پاکستان اور بھارت کے درمیان قیدیوں کی رہائی

قیدیوں کے تبادلے کے معاملے پر گفتگو کرتے ہوئے شفقت علی خان نے کہا کہ پاکستان انسانی بنیادوں پر اس مسئلے کو حل کرنے کے لیے ہر ممکن اقدام کرنے کو تیار ہے۔ یہ ایک انسانی مسئلہ ہے جسے حل ہونا چاہیے۔ دونوں ممالک میں ایک دوسرے کے قیدی موجود ہیں، اور پاکستان اس مسئلے کو سفارتی محاذ پر بار بار اٹھا رہا ہے۔

Comments are closed.