روسی صدر ولادیمیر پوتین نے کہا ہے کہ وہ اپنے سابق امریکی ہم منصب ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ یوکرین جنگ، توانائی کی قیمتوں اور دیگر اہم معاملات پر بات چیت کے لیے تیار ہیں۔ پوتین نے اپنے اور ٹرمپ کے درمیان موجود تعلقات کو اعتماد اور عملی بنیادوں پر قائم قرار دیا۔
پوتین نے ماسکو اسٹیٹ یونیورسٹی کے دورے کے دوران صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے موجودہ امریکی قیادت کے ساتھ بھی مل کر کام کرنے کی خواہش ظاہر کی ہے اور ہم ہمیشہ مذاکرات کے لیے کھلے ہیں۔ تاہم انہوں نے واضح کیا کہ یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی کے حکم نامے کی وجہ سے مذاکرات کا عمل پیچیدہ ہو چکا ہے، کیونکہ اس حکم نامے کے تحت زیلنسکی کو پوتین کے ساتھ بات چیت سے روک دیا گیا ہے۔
کریملن کے ترجمان دمتری پیسکوف نے بھی تصدیق کی کہ پوتین مذاکرات کے لیے تیار ہیں اور واشنگٹن سے سگنل کا انتظار کیا جا رہا ہے۔ پیسکوف نے اس بات کو مسترد کیا کہ یوکرین کے تنازع کو روسی تیل کی قیمتوں کو کم کر کے ختم کیا جا سکتا ہے۔
مزید برآں، کریملن نے امریکہ سے جلد از جلد جوہری تخفیف اسلحہ پر مذاکرات شروع کرنے کا بھی مطالبہ کیا ہے۔ پوتین نے اس بات پر زور دیا کہ اگر 2020 کے امریکی صدارتی انتخابات کے نتائج مختلف ہوتے تو یوکرین جنگ سے بچا جا سکتا تھا۔
Comments are closed.