ٹرمپ کا گوانتانامو جیل کو غیر قانونی مہاجرین کی حراست کے لیے استعمال کرنے کا اعلان

واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اعلان کیا ہے کہ گوانتانامو میں قائم فوجی جیل کو غیر قانونی مہاجرین کی حراست کے لیے استعمال کیا جائے گا۔ ان کے مطابق یہ تنصیب 30 ہزار تک غیر قانونی تارکین وطن کو رکھنے کے لیے تیار کی جائے گی۔

ٹرمپ نے بدھ کے روز ایک ایگزیکٹو آرڈر پر دستخط کیے، جس کے تحت امریکی وزارت دفاع اور وزارت داخلہ کو ہدایات جاری کی گئی ہیں کہ وہ خلیج گوانتانامو میں ایک خصوصی مرکز قائم کریں، جہاں غیر قانونی طور پر امریکہ میں مقیم “مجرموں” کو رکھا جائے گا۔

“خطرناک مہاجرین کو قید کیا جائے گا”

ٹرمپ کا کہنا تھا کہ “یہ تنصیب ان بد ترین غیر قانونی مہاجرین مجرموں کی حراست کے لیے استعمال ہو گی جو امریکی عوام کے لیے خطرہ ہیں۔ ان میں بعض اتنے خطرناک ہیں کہ ہم ان کے اپنے ممالک میں حراست پر بھی اعتبار نہیں کر سکتے، لہٰذا انھیں گوانتانامو بھیجا جائے گا۔”

غیر قانونی مہاجرین کے خلاف سخت اقدامات

امریکی صدر نے بدھ کے روز ایک اور قانون پر بھی دستخط کیے ہیں، جس کے تحت غیر قانونی مہاجرین کو، اگر وہ چوری یا پرتشدد جرائم میں ملوث ہوں، عدالتی کارروائی سے پہلے بھی حراست میں رکھا جا سکے گا۔

گوانتانامو: دہشت گردی کے خلاف جنگ سے مہاجرین تک

گوانتانامو کا متنازع قید خانہ 2002 میں کیوبا جزیرے میں واقع امریکی فوجی اڈے کے اندر قائم کیا گیا تھا۔ اس کا آغاز 11 ستمبر 2001 کے حملوں کے بعد ہوا تھا، جب اس وقت کے امریکی صدر جارج ڈبلیو بش نے “دہشت گردی کے خلاف جنگ” کے تحت وہاں مشتبہ دہشت گردوں کو قید کرنا شروع کیا تھا۔

بین الاقوامی ردعمل اور قانونی چیلنجز

ٹرمپ کے اس فیصلے پر انسانی حقوق کی تنظیموں اور مہاجرین کے حامی حلقوں نے شدید تنقید کی ہے۔ اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے مطابق، یہ اقدام بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہو سکتا ہے۔ قانونی ماہرین کا بھی کہنا ہے کہ اس فیصلے کو عدالت میں چیلنج کیا جا سکتا ہے۔

Comments are closed.