اسرائیل کا ‘انروا’ پر دہشت گردی کی حمایت کا الزام، اقوام متحدہ کے امدادی ادارے پر پابندی کی دھمکی

اسرائیل نے اقوام متحدہ کے امدادی ادارے ‘انروا’ پر ایک بار پھر الزام عائد کیا ہے کہ اس کے ساتھ حماس کے گہرے روابط ہیں۔ اسرائیلی ترجمان ڈیوڈ میسر نے کہا کہ ‘انروا’ نے عوامی سطح پر کئی شواہد پیش کیے ہیں، جن سے ظاہر ہوتا ہے کہ اس ادارے کا حماس کے ساتھ گہرا تعلق ہے۔

ان الزامات کے ساتھ ساتھ اسرائیل نے یہ بھی کہا کہ وہ اقوام متحدہ کے اس ادارے پر پابندی عائد کرنے کا عمل جمعرات سے شروع کر رہا ہے۔ اسرائیلی ترجمان کا کہنا تھا کہ جو بھی ملک ‘انروا’ کو فنڈنگ فراہم کرے گا، وہ دہشت گردی کی فنڈنگ کرے گا۔

اسرائیل نے مزید کہا کہ ‘انروا’ کے 1200 ارکان میں حماس کے ارکان بھی شامل ہیں، جن میں وہ لوگ بھی شامل ہیں جو 7 اکتوبر کے حملوں میں ملوث تھے۔ اسرائیل کا موقف ہے کہ ‘انروا’ ایک امدادی ادارہ نہیں بلکہ دہشت گردی کا مددگار ادارہ بن چکا ہے۔

یہ الزامات اور پابندی کی دھمکی اس وقت سامنے آئی ہے جب اسرائیل امریکی حمایت کے ساتھ ‘انروا’ پر باضابطہ پابندی لگانے جا رہا ہے۔ اس اقدام کی امدادی اداروں اور امریکی اتحادیوں نے شدید مذمت کی ہے۔

‘انروا’ کو اقوام متحدہ نے اس وقت قائم کیا تھا جب اسرائیل کے قیام کے دوران فلسطینیوں کو ان کی سرزمین سے دوسرے علاقوں میں منتقل کرنا ضروری سمجھا گیا تھا۔ ادارہ فلسطینی پناہ گزینوں کی مدد کر رہا ہے اور جنگ کے دوران غزہ میں ساٹھ فیصد خوراک کی فراہمی میں مصروف ہے۔

اسرائیل کی جانب سے ان سرگرمیوں کو اپنی پالیسی کے خلاف سمجھا جاتا ہے، اور وہ ‘انروا’ کی انسانی امداد کی سرگرمیوں سے تنگ ہے۔

Comments are closed.