امریکا سے باہمی احترام کی بنیاد پرتعلقات چاہتے ہیں،کوئی لاٹھی کے زور پربات نہیں منوا سکتا، ڈار
نیویارک: نائب وزیراعظم و وزیرخارجہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ ملکی وقار کو پیش نظر رکھتے ہوئے امریکہ کے ساتھ باہمی احترام کی بنیاد پر دوطرفہ تعلقات چاہتے ہیں، بانی پی ٹی آئی کی رہائی کے لئے ممکنہ امریکی دباؤ کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ لاٹھی کے زور پر پاکستان سے کوئی بات نہیں منوا سکتا۔
نائب وزیراعظم و وزیرخارجہ اسحاق ڈار نے اپنے تین روزہ دورہ امریکہ کے اختتام پر نیویارک میں پریس کانفرنس کی اور امریکہ میں اپنی مصروفیات سے آگاہ کیا، اس موقع پر انہوں نے بتایا کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اجلاس میں پاکستان کی جانب سے غزہ، کشمیر تنازعات اور افغانستان کی صورتحال پر بھرپور موقف پیش کیا، فلسطینی عوام کی عارضی یا مستقل بنیادوں پر غزہ سے منتقلی کے آپشن کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان ایسے کسی بھی اقدام یا تجویز کی بھرپور مخالفت کرتا ہے جو فلسطینیوں کو اپنی سرزمین سے بے دخل کرنے سے متعلق ہو۔
نائب وزیراعظم اسحاق ڈار نے بتایا کہاپنے دورے کے انہوں نے دوران چین، سعودی عرب اور ہنگری کے وزرائے خارجہ سمیت دیگر اہم عالمی رہنماؤں سے دوطرفہ ملاقاتیں کیں، جس میں ان ممالک کے ساتھ دوطریقہ تعلقات کے فروغ اور علاقائی صورتحال کے ساتھ ساتھ فلسطین، کشمیر کے حوالے سے پاکستان کے موقف کو اجاگر کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف نے غزہ جنگ اور اس کے نتیجے میں ہونے والی انسانی اموات کی مکمل ذمہ داری اسرائیل پر عائد کی۔ پاکستان نے محدود وسائل کے باوجود فلسطینی بھائیوں کے لئے مصر اور دیگر راستوں سے امداد بھجوائی۔ انہوں نے بتایا کہ 200 کے قریب فلسطینی طلبہ کو پاکستان میں میڈیکل کی تعلیم دی جا رہی ہے اور تعلیم مکمل ہونے پر پاکستانی یونیورسٹیاں ان طلبہ کو ڈگریز بھی جاری کریں گی، انہوں نے بتایا کہ فلسطین کے معاملے پر 6 مارچ کو مسلم ممالک کی نمائندہ تنظیم کے ہونے والے اجلاس میں پاکستان شرکت کرے گا۔
اپنے حالیہ دورہ کے دوران کسی امریکی رہنما یا عہدیدار سے ملاقات نہ ہونے کے حوالے سے اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ یہ دورہ اقوام متحدہ سلامتی کونسل کے اجلاس میں شرکت کے لئے تھا، پاکستان امریکہ کے ساتھ باہمی احترام اور وقار کی بنیاد پر دوطرفہ تعلقات چاہتا ہے، امریکی سیاستدانوں کی جانب سے پاکستان میں ‘سیاسی مقدمات اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں’ سے متعلق الزامات کے حالے سے ایک سوال پر ان کا کہنا تھا کہ سماجی رابطوں کی ویب سائٹ پر بیانات دینا امریکی سیاستدانوں کی ذاتی رائے ہوسکتی ہے۔
اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ قانون کی عملداری یقینی بناتے ہوئے کسی کے ساتھ ناانصافی نہیں ہونی چاہیے لیکن قانون اور ریاستی رٹ کو چیلنج کرنے، جی ایچ کیو، کورکمانڈر ہاؤس اور ایئربیس پر حملے اور ملک کے خلاف اقدامات کرنے والوں کو معاف نہیں کیا جائے گا، پاکستان میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے حوالے سے آن لائن پراپیگنڈے کے معاملے پر امریکا کی جانب سے پاکستان کے ساتھ باضابطہ کوئی رابطہ نہیں کیا گیا، امریکی حکومت کی جانب سے بانی پی ٹی آئی کی رہائی کے حوالے سے ممکنہ دباؤ سے متعلق ایک سوال پر انہوں نے واضح کیا کہ کوئی بھی ملک لاٹھی کے زور پر پاکستان سے بات نہیں منوا سکتا۔
وزیرخارجہ کا کہنا تھا کہ افغانستان سے کالعدم تحریک طالبان کی جانب سے پاکستان کے خلاف بڑھتے دہشتگرد حملوں پر سخت تشویش ہے، ہمسایہ ملک کی عبوری حکومت سے یہ معاملہ اٹھایا ہے، انہوں نے افغانستان میں رہ جانے والے امریکی ہتھیاروں کی واپسی کے ٹرمپ حکومت کے مطالبے کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ امریکی افواج نے افغانستان سے انخلاء کے وقت بڑی تعداد میں اسلحہ چھوڑا جو کالعدم ٹی ٹی پی اور دہشتگردوں کے زیراستعمال ہے۔
انہوں نے سابقہ حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ امریکی انخلاء کے بعد کچھ ‘لوگ کپ آف ٹی’ کے لئے کابل گئے، پاکستان سے فرار ہو کر افغانستان چھپنے والے دہشت گردوں کو ماضی کے حکمرانوں کی نرمی کی وجہ سے پاکستان پر حملوں کا موقع ملا۔ مستقبل میں دورہ افغانستان سے متعلق ایک سوال کے جواب میں نائب وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ان کے افغان ہم منصب کی جانب سے دورہ کابل کی دو بار باقاعدہ دعوت ملی ہے لیکن ہر بار کوئی نہ کوئی واقعہ پیش آ جاتا ہے جس کے بعد دورہ افغانستان جانے کا کوئی جواز نہیں رہتا۔ اسحاق ڈار نے واضح کیا کہ پاکستان ماضی کی طرح افغانستان سمیت کسی بھی ملک سے اپنی سرزمین کے خلاف کی جانے والی کارروائی کا بھرپور اور سخت جواب دے گا۔
وزیر داخلہ محسن نقوی کے دورہ امریکہ پر دوست ملک چین کی جانب سے تحفظات سے متعلق نائب وزیراعظم نے بتایا کہ محسن نقوی وزیراعظم کی اجازت سے امریکہ آئے اور جہاں تک چینی قیادت کی ناراضی یا تحفظات کی بات ہے تو شاید انہیں اس دورے کی مکمل تفصیلات نہیں ملی۔
پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائن پر پابندیوں کے حوالے سے بات کرتے ہوئے سابقہ وزیرہوا بازی کے غیرذمہ دارانہ بیان کی وجہ سے یورپ نے قومی ایئرلائن پر پابندیاں لگائیں جس کی وجہ سے پی آئی اے کو 84 ارب ڈالر سالانہ کا نقصان ہوا، انہوں نے بتایا کہ یورپی ایوی ایشن کی حالیہ انسپکشن میں پی آئی اے کو 84 فی صد سے زائد نمبر ملے ہیں جس کے بعد یورپی ممالک نے قومی ایئرلائن سے پابندیاں اٹھا لی ہیں، برطانیہ کے ساتھ بھی اس حوالے سے بات چیت جاری ہے، انہوں نے امید ظاہر کی کہ برطانیہ بھی جلد پابندی ہٹا دے گا اور لندن اور امریکہ کے لئے پی آئی اے کی پروازیں جلد شروع ہونے کی توقع ہے۔
Comments are closed.