امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے کہا ہے کہ سابق صدر جو بائیڈن کے دور میں امریکہ اور روس کے درمیان رابطہ نہ ہونے کے برابر تھا، جو سرد جنگ کے عروج پر بھی اس حد تک محدود نہیں تھا۔
انہوں نے یہ بیان امریکی صحافی کیتھرین ہیریج کو دیے گئے ایک انٹرویو میں دیا، جب ان سے بائیڈن انتظامیہ کے دوران روس کے ساتھ امریکہ کے تعلقات پر سوال کیا گیا۔
روبیو نے کہا کہ سرد جنگ کے تاریک ترین دنوں میں بھی امریکہ اور سوویت یونین کے درمیان کسی نہ کسی سطح پر رابطہ برقرار رہتا تھا، لیکن بائیڈن کے دور میں یہ بالکل ختم ہو چکا تھا۔
مارکو روبیو نے کہا کہ امریکہ اور روس کے درمیان کئی مسائل پر تعاون ممکن ہے، اور اگر دونوں ممالک کشیدگی کو کم کرنے کے لیے مل کر کام کریں تو تصادم کے خطرات کو کم کیا جا سکتا ہے۔
تاہم، انہوں نے تسلیم کیا کہ یوکرین کا تنازعہ اس تعاون میں ایک بڑی رکاوٹ بنا ہوا ہے۔
روبیو کا کہنا تھا کہ امریکہ اور روس کو ان معاملات پر کام کرنا چاہیے جہاں وہ کسی معاہدے تک پہنچ سکتے ہیں یا کم از کم ان تنازعات کو ختم کرنے کی کوشش کرنی چاہیے جو کسی سنگین تصادم کا باعث بن سکتے ہیں۔
انہوں نے واضح کیا کہ اگرچہ امریکہ اور روس بہت سے معاملات پر متفق نہیں ہوتے، لیکن ایسے نکات ضرور موجود ہیں جہاں مشترکہ پیش رفت کی جا سکتی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ روس ایک عالمی طاقت ہے، جس کا مشرق وسطیٰ، مغربی نصف کرہ، شام اور یورپ کے معاملات میں نمایاں اثر و رسوخ ہے۔
روبیو نے اس بات پر زور دیا کہ چاہے امریکہ اسے پسند کرے یا نہ کرے، روس کا عالمی سیاست میں ایک اہم کردار ہے، اور اس حقیقت کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔
Comments are closed.